Maktaba Wahhabi

101 - 103
ثبوت نہیں ملتا۔ اگر ایسا کوئی کام واقعی ثوابِ دارین ہوتا تو: {لَقَدْ جَآئَ کُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ أَنْفُسِکُمْ عَـزِیْـزٌ عَلَیْہِ مَاعَنِتُّـمْ حَـِــریْصٌ عَلَیْــکُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَؤُفٌ رَّحِیْمٌ علیہم السلام }[1] ’’تمہارے پاس ایک ایسے نبی تشریف لائے ہیں جو تمہاری نسل سے ہیں ، جن کو تمہاری مضرّت کی بات نہایت گراں گزرتی ہے، جو تمہاری منفعت کے بڑے خواہشمند رہتے ہیں ، ایمانداروں کے بڑے ہی شفیق اور مہربان ہیں ‘‘ ۔ کی شان سے متّصف سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو ضرور مطلع کر جا تے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کی بھلائی کے بڑے حریص تھے۔اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے کام کو مشروع قرار نہیں دیاتو آج جو آدمی ایسا کوئی عمل ایجاد کرتا ہے وہ گویا شریعت کو ناقص قرار دیتا ہے اور شریعت سازی کا ارتکاب کر تا ہے جو کہ عظیم جُرم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بدعات و خرافات کی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سخت مذمت فرمائی ہے جیسا کہ بخاری ومسلم اور مسنداحمدمیں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَنْ أَحْدَثَ فِیْ أَمْرِنَا ھَذَا مَالَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ)) [2] ’’جس شخص نے ہمارے دین میں کوئی نیا عمل ایجاد کیا جو کہ در حقیقت دین میں سے نہیں ، وہ عمل مردود ہے۔‘‘ صحیح مسلم ،سنن اربعہ،مسنداحمد،دارمی،بیہقی اور مستدرک حاکممیں ارشادِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((أَمَّابَعْدُ ، فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ وَخَیْرَ الْھَدْیِ ھَدْیُ مُحَمَّدٍ صلی اللہ علیہ وسلم ، وَشَرَّ الْأُمُوْرِ مُحْدَثَاتُھَا وَ کُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ)) [3]
Flag Counter