Maktaba Wahhabi

54 - 103
تو سب سے پہلے ((اَلشِّرْکُ بِاللّٰہِ)) اور پھر((اَلسِّحْرُ))یعنی جادُو کرنے کا نام لیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ کبیرہ اور مہلک گناہوں میں سے شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ جادُو کرنا ہے، وہ چاہے تعویذوں کی شکل میں ہو ، چاہے دھاگے میں گِرہوں اور پُھونکوں کی صورت میں ۔مصنّف عبد الرزاق کی ایک مرسل حدیث میں ہے : ((مَنْ تَعَلَّمَ شَیْئاًمِّنَ السِّحْرِ قَلِیْلاً کَانَ أَوْکَثِیْراً کَانَ آخِرُعَہْدِہٖ مِنَ اللّٰہِ)) ’’ جس شخص نے تھوڑا یا زیادہ جادُو سیکھا ،اُس کا معاملہ اللہ تعالیٰ سے ختم ہوا ۔‘‘[1] جبکہ ایک حدیث میں ارشاد ِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ((لَیْسَ مِنَّا…مَنْ سَحَرَ أَوْ سُحِرَ لَہٗ )) ’’ جس شخص نے جادُو کیا یا کروایا …وہ ہم مسلمانوں میں سے نہیں ۔‘‘[2] جادُو گر کے جرم کی مناسبت سے ہی اس کی آخرت میں سزا ہوگی اور دنیا میں بھی اس کی سزا قتل ہے جیسا کہ ترمذی شریف کی ایک ضعیف حدیث میں حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے : (( حَدُّ السَّاحِرِ ضَرْبُہٗ بِالسَّیْفِ)) ’’جادُو گر کی سزا یہ ہے کہ اُسے تلوار سے قتل کردیا جائے ۔‘‘[3] البتہ اس کے تائید صحیح بخاری شریف میں مذکور اس اثرِ فاروقی رضی اللہ عنہ سے ہوتی ہے : (( کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَنِ اقْتُلُوْا کُلَّ سَاحِرٍ وَ سَاحِرَۃٍ )) ’’ حضرت عمرِفاروق رضی اللہ عنہ نے [مختلف علاقوں کے حُکّام کو ] لکھا کہ ہر جادُو گر
Flag Counter