Maktaba Wahhabi

46 - 103
بھی شرک ہے ، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودی کے اس اعتراض کا انکار نہیں کیابلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو رب ِ کعبہ کی قسم کھانے کا حکم فرمایا ہے ۔اور اس حدیث کا بقیہ یوں ہے : ((وَأَنْ یَقُوْلُوْا مَا شَآئَ اللّٰہُ ثُمَّ شِئْتَ))’’جو اللہ چاہے ، پھر جو تو چاہے ۔‘‘ اِس حدیث میں یہ واضح کردیا گیا ہے کہ کسی بھی ہستی کی مشیئت کو مشیئتِ الٰہی کے ساتھ برابر نہ سمجھا جائے مثلاً یہ نہ کہا جائے کہ اب اللہ اور آپ کے سوا ہمارا کوئی نہیں بلکہ فرق کریں اور یہ کہیں کہ اب اللہ کے اور پھر آپ کے سوا ہمارا کوئی نہیں ۔ اس معمولی سا فرق کرنے سے کتنا بڑا نقطۂ توحید حل ہوجاتا ہے اور یہ معمولی فرق نہ کرنے سے یہی جملہ شرکیہ بن جاتا ہے ۔[1] ابو داؤد ، ترمذی ،ابن حبان، مسند احمد اور مستدرک حاکم میں ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کسی کو کعبہ شریف کی قسم کھاتے سنا تو فرمایا : ’’اللہ کے سوا کسی بھی چیز کی قسم مت کھاؤ کیونکہ میں نے نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ((مَنْ حَلَفَ بِغَیْرِ اللَّہِ فَقَدْ کَفَرَ أَوْ أَشْرَکَ )) [2] ’’ جس شخص نے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی دوسرے کی قسم کھائی اُس نے کفر کیا یا شِرک کیا ۔‘‘ حدیث کے آخر میں راوی نے حرف (أَوْ)استعمال کیا ہے ۔یہ راوی کا شک ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (( فَقَدْ کَفَرَ))ارشاد فرمایا تھا یا ((فَقَدْ أَشْرَکَ)) اور یہ بھی ممکن ہے کہ (أَوْ)بمعنیٰ(الْوَاوِ)ہو۔ اِس صورت میں عبارت یوں ہوگی : ((فَقَدْ کَفَرَ وَ أَشْرَکَ)) ،’’ اس نے کفر اور شرک کیا ۔‘‘
Flag Counter