Maktaba Wahhabi

93 - 103
آگ میں گرنا شروع کردیا ، وہ آدمی ان پروانوں کو اس آگ میں گرنے سے روکتا ہے مگر وہ زبردستی اُس آگ میں گرتے جاتے ہیں ، ایسے ہی میں بھی تمہیں نارِ جہنّم سے پکڑ پکڑ کر روکتا ہو ں مگر تم زبردستی اس آگ میں گرتے جاتے ہو ۔‘‘ یہ تو صحیح بخاری شریف کے الفاظ ہیں ، جبکہ صحیح مسلم شریف کی روایت بھی اسی طرح ہے ، مگر اس کے آخر میں ہے: ((فَذٰلِکَ مَثَلِيْ وَ مَثَلُکُمْ )) [1] ’’ میری اور تمہاری مثال بھی یہی ہے ۔‘‘ کہ میں تمہیں پکڑ پکڑ کر آگ سے بچاتا ہوں اور بار بار کہتا ہوں کہ آگ سے بچو، آگ سے بچو ،مگر تم مجھ پر غالب آجاتے ہو اور آگ میں جاگرتے ہو۔ اس حدیث شریف سے معلو م ہوا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات نار ِ جہنّم سے بچنے کا بہترین ذریعہ ہیں جو انہیں اپنالے گا وہ بچ جائے گا اور جس نے ان تعلیمات سے روگردانی کی وہ جان بوجھ کر اور زبردستی جہنّم کا سامان کر رہا ہے ۔ یہ بات بھی پیش ِ نظر رہے کہ قرآن ِکریم کا اپنا ایک مقام ہے ،جسے سمجھنے کے لیٔے بھی نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے بغیر کوئی چارہ نہیں ۔ گویا حدیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم قرآنِ کریم کی تفسیر ہے ۔ اس بات کی وضاحت کے لیٔے صرف اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ اگر حدیث ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا سنّت ِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنایا نہ جائے اوراسے حجت تسلیم نہ کیا جائے تو ہم نماز ،روزہ ، حج ، زکوٰۃ کسی بھی رکن ِ اسلام پر عمل پیرا نہیں ہوسکتے کیونکہ قرآنِ پاک نے اِن امور کا مختصراً حکم دیا ہے جبکہ اِن کی تفصیلات ہمیں سنّت ِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی لینی پڑیں گی ۔ اب اُن لوگوں کی عقل کا اندازہ کرلیں کہ جن پر شقاوت ِ قلبی غالب آگئی ہے اور وہ یہ کہنے لگے ہیں کہ ہمیں قرآن ہی کافی
Flag Counter