Maktaba Wahhabi

56 - 103
((اِنَّ مِنَ الْبَیَانِ لَسِحْراً )) ’’فصاحت و بلاغت میں جادُو کا اثر ہوتا ہے ۔‘‘[1] حضرت صعصعہ بن صوحان ؒ فرماتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ ہی تو فرمایا ہے، کیونکہ بعض اوقات مُدعیٰ علیہ اصل حقدار کی نسبت فصیح و بلیغ یا چرب لسان ہونے کی وجہ سے سامعین کو مسحور اور قائل کرکے دوسرے کا حق چھین لیتا ہے ۔البتہ وہ فصاحت و بلاغت جس سے حق و انصاف کی وضاحت ہوتی ہو ، باطل کی بیخ کنی کی جائے اور اس میں بے جا طوالت بھی نہ ہو تو یہ قابل ِ تحسین و ستائش ہے۔[2] امام رازی ؒ نے جادُو کی آٹھ قسمیں یا شکلیں ذکر کی ہیں ،ان سب کو امام ابن کثیر ؒ نے اپنی تفسیر میں سورۃ بقرہ کی آیت : ۱۰۲ میں بالتفصیل نقل کر کے آخر میں لکھا ہے کہ جادُو کی یہ اقسام صرف لغوی یا لفظی اعتبار سے ہیں ۔ لغوی یا لفظی اقسام ِ سحر کے علاوہ بعض امور ایسے بھی ہیں جو نتائج و عواقب اور اپنے اثرات کے اعتبار سے بھی جادُو سے ملتے جلتے ہیں ۔ اور حدیث میں انہیں بھی جادُو ہی قرار دیا گیا ہے، مثلاً : مسند احمد ،ابو داؤد ،نسائی اور ابنِ حبان کی ایک متکلّم فیہ حدیث میں ہے : (( اِنَّ الْعِیَافَۃَ وَالطَّرْقَ وَالطِّیَرَۃَ مِنَ الْجِبْتِ )) [3] ’’پرندوں کو اڑانا ،زمین پر خطوط کھینچنا اور کسی کو دیکھنے سے فال ِ بَد لینا ،سب جادُو کی اقسام ہیں ۔‘‘ زمین پر خطوط کھینچ کر فال ِ بد لینا الطَّرق کا ترجمہ ہے جبکہ اسی کے ذیل میں علّامہ عبد الرحمن بن حسن لکھتے ہیں کہ عوف نے الطَّرق کا یہی مفہوم بیان کیا ہے ،اور ابو السعادات النہایہمیں
Flag Counter