Maktaba Wahhabi

99 - 103
’’نبی اکرم کی مخالفت کر نے والوں کو ڈرنا چاہیٔے کہ کسی فتنے کا شکار نہ ہوجائیں یا درد ناک عذاب میں مبتلا نہ ہوجائیں ۔‘‘ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ کا اقرار یہ تقاضا کرتا ہے کہ زندگی بھر پیش آنے والے ہر معاملہ میں نبی ٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کو مُنْصف اور حَکَم تسلیم کیا جائے ورنہ ایمان کی سلامتی خطرے میں ہے۔ سورۂ نساء کی آیت : ۶۵ میں ارشاد ِالٰہی ہے: {فَلَا وَرَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتَّی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ } ’’(اے نبی!) آپ کے رب کی قسم ہے کہ لوگ اُس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ اپنے تمام اختلافات میں آپ کو مُنصف نہ مان لیں ۔‘‘ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و عمل کا نام ہی’’سنت ‘‘ ہے اور جو مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحیح اور ثابت شدہ سنت کے مطابق زندگی گزار رہا ہو،وہی اصلی اہلِ سنّت ہے اور وہی اللہ تعالیٰ کا مطیع و فرمانبردار بھی ہے کیونکہ بخاری وملسم اور نسائی وابن ماجہ میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((مَنْ أَطَاعَنِیْ فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰہَ)) [1] ’’جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی ۔‘‘ اور جو شخص عبادات کے معاملہ میں من مانی کرے، نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کو مَدِّ نظر نہ رکھے اور بعض ایسے کاموں کو بھی دین اور ثواب سمجھ کر بجالائے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ کیٔے ہوں اور نہ ہی کر نے کا حکم فرمایا ہو، وہ کام باعثِ اجر و ثواب نہیں بلکہ موجبِ عقاب و عذاب ہیں کیونکہ ہر وہ کام جو نبی ٔاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مسعود کے بعددین میں داخل کیا گیا ہو مگر حقیقتاً دین سے اس کا کوئی تعلق نہ ہو، ایسے ہی کام کو شرعی وفقہی اصطلاح میں ’’بِدعت‘‘ کہا جا تا ہے جس کی سخت مذمت کی گئی ہے۔
Flag Counter