Maktaba Wahhabi

73 - 103
’’ اور ہر عبادت میں اپنا رخ ٹھیک رکھو اور صرف اُسی [اللہ] کو پکارو ،اپنے دین کو اس کے لیٔے خالص رکھ کر۔‘‘ سورۂ زمر کی آیت : ۲ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا : {اِنَّا أَنْزَلْنَا اِلَیْکَ الْکِتَابَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللّٰہَ مُخْلِصاً لَّہٗ الدِّیْنَ } ’’ یہ کتاب ہم نے آپ کی طرف بر حق نازل کی ہے ،لہٰذا آپ اللہ ہی کی بندگی کریں دین کو اُسی کے لیٔے خالص کرتے ہوئے ۔‘‘ ایسے ہی سورۂ زمر کی آیت : ۱۱ اور ۱۴ ،اور سورۂ غافر (المؤمن)کی آیت :۱۴ اور ۶۵ میں بھی اخلاص کی تعلیم فرمائی ہے۔ قربانی کا فلسفہ بیان کرتے ہوئے بھی اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ اُسے دلوں کا اخلاص مطلوب ہے نہ کہ خون اور گوشت جیسا کہ سورۂ حج کی آیت : ۳۷ میں ارشاد ِ الٰہی ہے : {لَنْ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوْمُہَا وَلَا دِمَائُ ہَا وَلٰکِنْ یَّنَالُہٗ التَّقْوَیٰ مِنْکُمْ} ’’ اللہ تعالیٰ کو تمہاری قربانیوں کے خون یا گوشت نہیں پہنچتے بلکہ اُسے تو تمہارا تقویٰ و اخلاص پہنچتا ہے۔‘‘ اس بات کا تو مشرکین ِ مکہ کو بھی یقین تھا کہ اللہ تعالیٰ کسی کی اخلاص سے خالی دعا ء وپکار یا فریاد کو نہیں سنتا ،اور وہ مشرکین بھی طوفان میں گھِر جانے پر پورے اخلاص کے ساتھ صرف اللہ تعالیٰ کو ہی پکارا کرتے تھے جیسا کہ سورۂ یونس، آیت : ۲۲ ، سورۂ عنکبوت ،آیت : ۶۵ اور سورۂ لقمان ،آیت : ۳۲ میں مذکور ہے ۔ غرض عبادت کی قبولیّت کے لیٔے اخلاص شرط ہے اوراخلاص فی العمل کا حکم تو اہل ِ کتاب کو بھی تھاجیسا کہ سورۃ البیّنہ کی آیت : ۵ میں مذکور ہے اورسورۂ بقرۃ کی آیت :۱۳۹ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیتے ہوئے فرمایاہے : {قُلْ أَتُحَآجُّوْنَنَا فِی اللّٰہِ وَہُوَ رَبُّنَا وَ رَبُّکُمْ وَ لَنَا أَعْمَالُنَا وَلَکُمْ أَعْمَالُکُمْ وَ نَحْنُ لَہٗ مُخْلِصُوْنَ }
Flag Counter