Maktaba Wahhabi

18 - 103
’’سجدہ عبادت تو یقینا ً اجماعا ً شرک ِ مُہین وکُفرِ مبین اور سجدئہ تحیّت [تعظیمی ] حرام ، گناہ ِ کبیرہ بالیقین، اُس کے کفر ہونے میں اختلاف ،علمائے دین کی ایک جماعت ِفقہاء سے تکفیر منقول اور عند التحقیق وہ کفر صوری پر محمول ۔‘‘ اور قبروں یا مزاروں پر سجدہ کرنے کے علاوہ پیروں کو سجدہ کرنے اور اس فعل پر راضی ہونے والے پیروں کے کافر ہونے کی وضاحت کرتے ہوئے مذکورہ کتاب کے ص: ۵۶ پر فاضل بریلوی لکھتے ہیں : ’’ یہاں سے معلوم ہوا کہ سجدہ ،جُہّال اپنے سرکش پیروں کو کرتے ہیں اور اسے پائیگاہ کہتے ہیں ۔ بعض مشائخ کے نزدیک کُفر ہے ، اور گناہ ِ کبیرہ تو بالاجماع ہے ۔پس اگر اسے اپنے پیر کے لیٔے جائز سمجھے تو کافر ہے ۔اور اگر اس کے پیر نے سجدہ کا حکم کیا اور اسے پسند کرکے راضی ہوا تو وہ ’’شیخ ‘‘ خود بھی کافر ہے ، اگر کبھی مسلمان بھی تھا ۔‘‘ نیز وہ لکھتے ہیں : ’’ اِسی حرام سے فروتنی ہے ،بزرگوں کو ملتے وقت اور انہیں سلام کرتے یا جواب دیتے وقت انہیں سجدہ یا ان کے لیٔے رکوع کرنا یا قریب رکوع تک جُھکنا ۔‘‘[1] فاضل بریلوی کے ان ارشادات سے سجدئہ عبادت اور سجدئہ تعظیمی کے ممنوع ،شرک ، حرام اور گناہ ِ کبیرہ ہونے کی صراحت ہوگئی ۔اور یہ بھی معلوم ہوگیا کہ جو پیر یا بزرگ ایسے سجدئہ تعظیمی یا زمین بوسی کو دیکھ کر راضی ہو، وہ دراصل شیطان ہے ۔اور ان حرکات کا ارتکاب کرنے والے شیطان کے چیلے چانٹے ہیں ، اور جب زندہ کے لیٔے ایسی حرکات کرنے والوں کو یہ کچھ کہا گیاہے تو وہ لوگ خود اندازہ لگالیں جو فوت شُدگان کی قبروں اور مزاروں پر جھکتے، انہیں چومتے، بوسہ دیتے اور قبر کی مٹی کو آنکھوں سے لگاتے ہیں کہ ان کے بارے میں کیا کیا ’’القابات‘‘ ہوسکتے ہیں ۔ کیونکہ جب وہ منع و حرام ہے تو یہ بدرجہ اولیٰ ہوگا ۔
Flag Counter