Maktaba Wahhabi

28 - 103
{وَاِذْ بَوَّأْنَا لِاِبْرَاہِیْمَ مَکَانَ الْبَیْتِ أَنْ لَّا تُشْرِکَ بِيْ شَیْئاً} ’’ اور[ یاد کرو وہ وقت ]جبکہ ہم نے ابراہیم کے لیٔے اِس گھر [خانہ کعبہ] کی تجویز کی تھی ، [تو انہیں ہدایت کی تھی کہ ] میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں ۔‘‘ قرآن ِ کریم میں حضرت لقمان علیہ السلام کی وصیّتیں معروف ہیں جو انہوں نے اپنے بیٹے کو دوران ِ وعظ کی تھیں ،اُن میں سے سب سے پہلی وصیّت یہی تھی : {یَا بُنَيَّ لَا تُشْرِکْ بِاللّٰہِ اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ علیہم السلام }[1] ’’ بیٹا ! اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا ،بے شک شرک ایک عظیم ظلم ہے ۔‘‘ آج اگر کسی ملک کے حاکم کی کوئی شخص بغاوت کرے ،اور اس کی متوازی حکومت قائم کرنا چاہے تو حاکم کے لیٔے وہ شخص انتہائی ناگوار ہوجاتا ہے ،حتیٰ کہ اُس باغی کی سزا قتل قرار پائی ہے ۔ اب جسارت دیکھیں اُس بندہ کی جو مَلِک الملوک اور شہنشاہ ِ کائنات کی بغاوت پر اتر آتا ہے اور اُس کی عبادت میں غیرُ اللہ کو متوازی حیثیّت دے دیتا ہے ،ایسا شخص غضب ِ الٰہی کا مستحق کیوں نہ ہوگا ؟ اللہ تعالیٰ انتہائی رؤوف و رحیم ، اور غفور و غفّار ہے ،مگر شرک کے معاملہ میں سورۂ نسآء، آیت : ۴۸ میں اُس نے فرمایا ہے : {اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ أَنْ یُّشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِکَ لِمَنْ یَّشَآئُ وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدِ افْتَرٰی اِثْماً عَظِیْماً علیہم السلام } ’’بے شک اللہ تعالیٰ بس شرک کو ہی معاف نہیں کرتا ،اس کے ما سوا جس قدر بھی گناہ ہیں ،وہ جس کے لیٔے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ جس نے کسی دوسرے کو شریک ٹھہرایا ، اس نے اللہ تعالیٰ پر بہتان باندھ کر بڑے گناہ کا ارتکاب کیا‘‘ ۔
Flag Counter