Maktaba Wahhabi

118 - 303
۱- تراویح میں ختم قرآن کی مدت: تیسری تراویح سے ختم قرآن کا سلسلہ شروع ہو جا تا ہے، کہیں پانچویں دن ، کہیں دسویں دن اور اسی طرح پندرہویں ، بیسویں اور ستائیسویں اور اٹھائیسویں تک یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔ کم سے کم مدت میں تراویح میں قرآن ختم کر نے یا کرانے کے پیچھے جو اسباب وعوامل کا ر فرما ہوتے ہیں ان میں ایک سبب یہ بھی ہو تا ہے کہ جلد از جلد اس عمل سے فارغ ہو کر پوری یکسوئی وبے فکری سے اپنی تجارت کے فروغ میں لگ جایا جائے، کیوں کہ ایسے لوگ گویا یہی تصور کر بیٹھے ہیں کہ تراوایح میں قرآن ختم ہوجانے کے بعد تراویح پڑھنے کی ضرورت نہیں رہتی۔چنانچہ وہ گھو م گھوم کر معلومات حاصل کر تے ہیں کہ کس مسجد میں کتنا پڑھا جا رہا ہے ، اگر معلوم ہو گیا کہ فلاں مسجد میں پانچ پارے یومیہ پڑھے جاتے ہیں تو اسی میں شمولیت کو ترجیح دیتے ہیں۔تاکہ چھٹویں تراویح میں قرآن ختم کر کے فراغت حاصل کرلی جائے ،اس کے بعد اس مسجد کی ساری رونق ختم ہو جاتی ہے اور تراویح تو کجا، عشاء کی نماز میں بھی عام دنوں جیسا ماحول واپس آجاتا ہے، علاوہ ازیں ایسی صورت میں ایسی تیز رفتاری سے قرآن پڑھا جا تا ہے کہ سننے والے کو واضح طور سے قرآن کی آیتیں سنائی نہیں دیتیں۔ یہاں یہ وضاحت ضروری ہے کہ قیام یا تراویح پورے رمضان کے لیے مشروع ہے، بالخصوص عشرہ اخیرہ میں اس کی اہمیت دو چند ہوجاتی ہے، کیونکہ اس عشرہ میں شب قدر ہوتی ہے، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس عشرے میں عبادت وریاضت کیلئے کمر کس لیا کرتے تھے اور اپنے گھر والوں کو بھی بیدار رکھتے تھے ، لیکن افسوس کہ اب آخری عشرہ میں مساجد کی ساری رونق ختم ہو کر بازاروں کی طرف منتقل ہو جاتی ہے، حتی کہ بہت سارے لوگ اس عشرہ میں عشاء کی نماز سے بھی غافل ہوجاتے ہیں، اس غلط ماحول سازی میں بڑاد خل ان ائمہ وحفاظ کا بھی ہے جو بہت پہلے اپنی تراویح میں قرآن ختم کر دیتے ہیں اور پڑھنے والے اس کے بعد یہ سمجھتے ہیں کہ اب تراویح پڑھنے کی ضرورت باقی نہیں رہی، مصلیان ومتولیان کو چاہیے کہ
Flag Counter