Maktaba Wahhabi

147 - 303
اس کاکپڑا حرام ، اس کی پوری غذا حرام ، تو بھلا ایسے شخص کی دعا کیسے قبول ہوگی ؟ ‘‘(مسلم) اس سے معلوم ہوا کہ حرا م کمائی کرنے والے شخص کی دعا قبول نہیں ہوتی۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، تم ضرور نیکی کا حکم کرو اور ضرور برائی سے روکو ورنہ قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ تم پر اپنی طرف سے کوئی عذاب بھیج دے ، پھر تم اس سے دعائیں کروگے لیکن وہ قبول نہیں کی جائیں گی‘‘(احمد ترمذی-صحیح الجامع:۷۰ ۷۰) یعنی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ پس پشت ڈال دینے سے ایک تو اللہ کے عذاب کا اندیشہ رہتا ہے دوسرے دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ اسی طرح دعا کرنے والے کی جلد بازی یعنی دعا کی عدم قبولیت کا شکوہ بھی قبولیت دعا کی راہ میں حائل ہوجاتا ہے جیسا کہ اس تعلق سے حدیث بیان کی جا چکی ہے۔ بے دلی، لاپرواہی اور خشوع وخضوع سے خالی دعائیں بھی مقبول نہیں ہوتیں، حدیث میں ہے کہ ’’اللہ سے اس یقین کے ساتھ دعا کرو کہ وہ قبول کرے گا، اور یہ بھی جان لو کہ اللہ تعالیٰ کسی ایسی دعا کو قبول نہیں فرماتا جو غافل دل سے کی گئی ہو۔‘‘ (ترمذی، حاکم - صحیح الجامع:۲۴۵)
Flag Counter