Maktaba Wahhabi

191 - 303
بربادی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ آپسی تعلقات کی خرابی بھی اس نظام کے مستلزمات میں سے ہے، کیونکہ انسان کی فطرت ہے کہ وہ ایک جگہ جن لوگوں کے ساتھ رہتا ہے ان سے طبیعت میں ایک طرح کی بیزاری پیدا ہوجاتی ہے، اس نظام میں سب کی ایک دوسرے کی چھوٹی بڑی غلطیوں اور خامیوں پر نظر رہتی ہے، اس لیے آئے دن جھگڑے، اختلافات اور چشمک کے مناظر سامنے آتے رہتے ہیں، اس بوجھ کے ناقابل برداشت ہوجانے کی صورت میں جب خاندان کا شیرازہ بکھرتا ہے تو اس کا عبرت ناک انجام نگاہوں کے سامنے ہوتا ہے۔اسی طرح پھیلے ہوئے خاندان میں مردوزن کے درمیان پیدا ہونے والی تلخیوں اور ناگواریوں کو بھی بروقت ختم کرنے کا موقع کم مل پاتا ہے، اس کے ساتھ اگر ایسی ساس ہوں جو اپنے لڑکوں کو بہوؤں کے خلاف اکساتی اور بھڑکاتی رہتی ہیں تو پھر معاملہ مزید خراب ہوجاتا ہے۔ تربیت کا خسارہ بھی اس نظام کے خساروں میں سے ایک ہے، مشترکہ خاندانی نظام میں کچھ افراد پردیس میں رہتے اور پیسہ کما کر بھیجتے ہیں، وہ اپنے بال بچوں کی براہ راست تربیت نہیں کرپاتے، اسی طرح بڑے گھر میں دیور اور بھاوج کی مخصوص فضا کے علاوہ مکان کی تنگی اور بعض مشترک سہولیات کے ساتھ جنسی بے اعتدالیاں ناگزیر طور پر ظاہر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتیں، بیوی کی تربیت کا خسارہ بھی اس نظام کا لازمہ ہے کیونکہ اس نظام میں بسا اوقات شوہر اپنی بیوی کو بہت سی ان باتوں اور معاملات سے نہیں روک پاتا جنہیں ازروئے دین وہ غلط سمجھتا ہے، بڑوں کا ادب اور خاندانی نظام کا تقدس اس راہ میں حائل رہتا ہے۔ایک خسارہ چوری چکاری، جھوٹ، غلط بیانی اور دھوکہ دہی وغیرہ جیسے بدترین اخلاقی رذائل کے پھلنے پھولنے اور پروان چڑھنے کا بھی ہے، کیونکہ اس نظام کے تقدس کا تقاضا ہے کہ آدمی تمام افراد خانہ کو شریک کیے بغیر دو پیسے کی چیز بھی تنہا خود کھائے نہ اپنے بال بچوں کو الگ سے کھلائے، نتیجتاً گھر کے مختلف افراد چوری چھپے اپنے بیوی بچوں کے لیے الگ من پسند کھانے
Flag Counter