Maktaba Wahhabi

205 - 303
اپنی حرکت وعمل سے اسلام کے صاف وشفاف چہرے کو داغدار کرنے کے مرتکب ہوتے ہیں، اسلام تو سراپا دین رحمت ہے، اس کی رحمت صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ سارے انسانوں سے ہوتے ہوئے حیوانات اور نباتات تک کے لیے ہے، یہ مذہب کسی کو مصیبت میں ڈالنے اور ایذا پہنچانے کی بات تو دور ہے ، مصیبت زدہ کی مصیبت کو دور کرنے اور لوگوں کو راحت پہنچانے کی تعلیم دیتا ہے، ایک بدکار عورت پیاسے کتے کو پانی پلا دیتی ہے تو یہ مذہب اسے جنت کی مستحق گردانتا ہے اور بلی کو قید کرکے اس کا کھانا پانی روکنے والی عورت کو واصل جہنم بتاتا ہے۔ دوسروں کو بلا وجہ ایذا پہنچانے والوں کا اس مذہب نے بڑا سخت نوٹس لیا ہے ، قرآن کریم کی سورہ احزاب کی آیت نمبر(۵۸)میں کہا گیا ہے کہ:﴿وَالَّذِیْنَ یُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِیْن وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَیْرِ مَا اکْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُہْتَاناً وَإِثْماً مُّبِیْناً﴾’’ جو لوگ مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کو ان کے کسی جرم کے بغیر ایذا پہنچاتے ہیں وہ بڑے ہی بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔‘‘ ایک حدیث میں نبی پاک علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ’’ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں‘‘۔(بخاری ومسلم) ایک حدیث میں آپ نے یہ فرمایا ہے کہ ’’ جو شخص یہ چاہتاہے کہ اسے جہنم سے آزادی اور جنت میں داخلہ ملے اسے چاہیے کہ اس کی موت ایسی حالت میں آئے کہ وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اور وہ لوگوں کے ساتھ وہی معاملہ کرے جو اپنے ساتھ کیا جانا پسند کرتا ہے۔‘‘(مسلم) کوئی بھی شخص اس بات کو نہیں پسند کرے گا کہ سڑکوں پر جام کی وجہ سے اس کی ٹرین چھوٹ جائے ، اس کا مریض جام میں پھنس کر دم توڑ دے یا موت وزیست کے درمیان الجھا رہے ، اسی طرح ہر راہ گیر چاہتا ہے کہ وہ اپنی منزل مقصود پر وقت سے اور آسانی سے پہنچے ، لہذا ہر شخص کو اس کی رعایت کرنی چاہیے۔
Flag Counter