Maktaba Wahhabi

231 - 303
میں سے ایک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس(علم دین حاصل کرنے کے لیے)آتا تھا اور دوسرا اپنا کاروبار کرتا تھا ، کاروبار کرنے والے نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے بھائی کے بارے میں شکایت کی(کہ وہ کاروبار نہیں کرتا ہے)آپ نے فرمایا شاید تمہیں اسی کی وجہ سے روزی ملتی ہے۔ (ترمذی - صحیح الجامع:۵۰۸۴) ۸- صلہ رحمی:اس کا مطلب یہ ہے کہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ بھلائی کی جائے اور ان کی تکلیفوں کو دور کیا جائے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ’’ جو شخص اپنے رزق میں کشادگی اور اپنی عمر میں درازی چاہے وہ اپنے رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔‘‘(بخاری، مسلم) ۹- کمزوروں کے ساتھ بھلائی:مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ نے یہ سمجھا کہ انہیں(کمانڈر ہونے کی وجہ سے مال غنیمت میں)دوسروں کے مقابلے میں زیادہ حصہ ملے گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تمہیں جو فتح ملتی ہے اور جو روزی دی جاتی ہے وہ تم لوگوں میں جو کمزور ہیں ان کی وجہ سے دی جاتی ہے۔‘‘ (بخاری؍۲۸۹۶) ۱۰- اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے دارالکفر سے دارالایمان کی طرف ہجرت کرنا:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:’’جو کوئی اللہ کی راہ میں وطن کو چھوڑے گا، وہ زمین میں بہت سی قیام کی جگہیں بھی پائے گا اور کشادگی بھی۔‘‘(نساء:۱۰۰) ان تمام تعلیمات پر عمل کرکے اپنے کارو بار کو ترقی دینے کی کوشش کرنی چاہیے ،اور ہر ایسے چھوٹے بڑے کام سے بچنا چاہیے جو خالق ومالک کی ناراضگی کا سبب بنیں،اور ہماری تجارت وکاروبار کی برکت مٹا دیں۔واللہ ولی التوفیق۔
Flag Counter