Maktaba Wahhabi

242 - 303
کی حفاظت کریں، زیب وزینت کو ظاہر نہ ہونے دیں، اوڑھنی کا استعمال کریں۔یہ بھی تاکید کی گئی کہ﴿وَلَا یَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِہِنَّ لِیُعْلَمَ مَا یُخْفِیْنَ مِن زِیْنَتِہِن﴾اور چلتے وقت اس طرح زمین پر پاؤں نہ مارتی چلیں کہ ان کے اندر کی چھپی ہوئی آرائش کا اظہار ہوجائے۔ سورہ احزاب کی آیت نمبر(۳۳)میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو مخاطب کرکے کہا گیا ہے کہ﴿وَقَرْنَ فِیْ بُیُوتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْأُولَی﴾اپنے گھروں میں جمی بیٹھی رہا کرو اور زمانہ جاہلیت کے سے بناؤ سنگھار نہ دکھاتی پھرو۔ جب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کو یہ حکم ہے تو عام مسلمان عورتیں بدرجہ اولیٰ اس کی پابند ہوں گی۔ سورہ احزاب ہی کی آیت نمبر(۵۹)کے اندر پردہ کے تعلق سے یہ حتمی حکم نازل ہوتا ہے کہ﴿یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُل لِّأَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَائِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْہِنَّ مِن جَلَابِیْبِہِنَّ ذَلِکَ أَدْنَی أَن یُعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْنَ﴾اے نبی!اپنی بیویوں، بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ اپنے اوپر چادروں کے گھونگھٹ ڈال لیا کریں ،اس سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ پہچان لی جائیں گی اور ان کو تکلیف نہ پہنچائی جائے گی۔ پردہ کے ساتھ ہی کچھ اور احکامات دیے گئے ہیں جن کی پابندی گھر سے باہر نکلنے والی عورتوں کو لازما کرنا ہے، ان میں سے ایک یہ ہے کہ کبھی خوشبو لگا کر گھر سے باہر نہ نکلیں۔اس حکم کا مقصد یہی ہے کہ خوشبو کے ذریعے عورتیں دوسروں کو اپنی طرف مائل کرتی نہ پھریں، حتی کہ نماز کے لیے بھی اگر وہ مسجد کا رخ کررہی ہیں تو بھی خوشبو کا استعمال نہ کریں۔ اسی طرح یہ بھی حکم ہے کہ راستہ چلتے وقت عورتیں راستے کے ایک طرف چلیں، مردوں کے ساتھ خلط ملط ہو کر نہ چلیں۔مسجد میں بھی عورتوں کی صف مردوں سے الگ رکھی گئی اور عورتوں کی اس صف کو سب سے افضل کہا گیا جو مردوں سے زیادہ فاصلے پر ہو۔ ایک تنبیہ یہ بھی کی گئی ہے کہ عورتیں مردوں سے بوقت ضرورت بات کرتے وقت ایسا نازو نزاکت والا لب ولہجہ نہ اپنائیں جس میں سننے والے کے لیے کشش ہو او ر اس کے
Flag Counter