Maktaba Wahhabi

244 - 303
استعمال والے نقاب کو رٹائر کر کے سب سے آخری اور جدید ترین نقاب کو خریدتی ہیں۔اس کا نتیجہ یہ ہے کہ آج بازاروں میں سادے اور ساتر نقاب ناپید ہیں۔اگر کوئی خاتون اس قسم کا نقاب استعمال کرنا بھی چاہتی ہے تو تلاش بسیار کے باوجود بھی اس کو نہیں مل پاتا۔ نقاب پردہ کے لیے اور جسم چھپانے کے لیے ہوتا ہے ،زینت اور آرائش حاصل کرنے کے لیے نہیں۔لہذا صرف کالے یا کسی مخصوص رنگ کے نقاب کی شکل میں بنے ہوئے کپڑے سے نقاب کا مقصد حاصل نہیں ہوتا جب تک وہ اس ضرورت کو پورا نہ کرے۔اگر نقاب لوگوں کی نگاہوں سے بچنے کے لیے نہیں بلکہ لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے ہوتو بے نقابی اور بے پردگی کے حکم میں ہے۔ایسی عورت پردہ میں ہوتے ہوئے بھی گویا بے پردہ ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث میں کہا گیا ہے کہ جو عورتیں کپڑے پہن کر بھی ننگی ہی رہیں اور دوسروں کو رجھائیں اور خود دوسروں پر ریجھیں۔۔۔۔۔۔۔وہ جنت میں ہرگز داخل نہ ہوں گی اور نہ اس کی بو پائیں گی۔ (مسلم) ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کتنی عورتیں ایسی ہیں جو دنیا میں لباس میں ہوتی ہیں مگر آخرت میں ننگی ہوں گی۔ (بخاری) ایک حدیث میں آپ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے دنیا میں شہرت کی غرض سے کوئی لباس پہنا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن ذلت وخواری کا لباس پہنائے گا پھر اس میں آگ بھڑکادے گا۔ (ابن ماجہ، ابوداود، صحیح الجامع) بہر حال تمام مسلمان خواتین اور ان کے سرپرستوں کو پردہ اور نقاب کے حقیقی مقصد کو مدنظر رکھنا چاہیے اور نقاب کے استعمال کرنے اور کرانے کے وقت ان آیات واحادیث کے تقاضوں کو بھی سمجھنا چاہیے جن پر عمل کرنا ان کا مقصدہے، اور اپنے آپ کو ان وعیدوں اور اس برے انجام سے بچانے کی فکر کرنا چاہیے جن کا تذکرہ حدیثوں میں ہوا ہے۔ اللہ رب العزت سب کو نیک سمجھ دے۔
Flag Counter