Maktaba Wahhabi

246 - 303
اور تربیت وغیرہ کا کام سنبھالنا ہے ،اسے گھر کی ملکہ بنایا گیاہے، اب اسلام اس سے یہ چاہتا ہے کہ وہ گھر کے اندر ہی اپنا وقت گزار ے ،اہم ضرورت کے بغیر باہر جانے سے پرہیز کرے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ﴾(سورہ احزاب:۳۳)تم اپنے گھروں میں جمی رہو۔ البتہ اسلام عورتوں کو بوقت ضرورت گھر سے باہر نکلنے سے منع نہیں کرتا ہاں اس کے لیے کچھ آداب وضوابط متعین کرتا ہے ،جن کی رعایت گھر کے باہر نکلتے وقت اسے کرنا چاہیے تاکہ وہ ہر طرح سے محفوظ رہ سکے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:’’الْمَرْاَۃُعَوْرَۃٌ،فَاِذَاخَرَجَتْ اِسْتَشْرَفَہَا الشَّیْطَانُ‘‘(ترمذی-صحیح الجامع:۶۶۹۰) یعنی عورت سراپا چھپانے کی چیز ہے،وہ جب باہر نکلتی ہے تو شیطان تاک جھانک شروع کر دیتا ہے۔ لہذا شیطان اور شیطان نما انسانوں سے اپنے آپ کو بچانے کی اسے فکر کرنی چاہیے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں کچھ احتیاطی تدا بیر اختیار کرنے کا حکم فرمایا ہے جو عورت کی حفاظت کے سلسلے میں غیر معمولی اہمیت رکھتی ہیں۔ پہلی بات یہ کہ عورت خوشبو لگا کر ہرگز باہر نہ نکلے،کیونکہ خوشبو لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا سبب بنتی ہے۔حدیث رسول میں اس سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’اَیُّمَا امْرَاَۃٍاِسْتَعْطَرَتْ ثُمَّ خَرَجَتْ فَمَرَّتْ عَلٰی قَوْمٍ لِیَجِدُوْا رِیْحَھَا فَھِیَ زَانِیَۃٌ،وَکُلُّ عَیْنٍ زَانِیَۃٌ ‘‘(احمد، نسائی - صحیح الجامع:۲۷۰۱) جو عورت خوشبو لگاکر باہر نکلے اور پھر لوگوں کے پاس سے گزرے تاکہ لوگ اس کی خوشبو سے لطف اندوز ہوں تو وہ عورت زانیہ وبدکار ہے اور ہر دیکھنے والی آنکھ بھی زناکار ہے۔ حتیٰ کہ مسجد کے لیے بھی خوشبو لگا کر جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے،بلکہ آپ
Flag Counter