Maktaba Wahhabi

249 - 303
لِبْسَۃَ الرَّجُلِ‘‘ (ابوداود بسند صحیح) یعنی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مرد پر لعنت بھیجی ہے جو عورتوں جیسا لباس پہنتا ہے، اور ایسی عورت پر بھی لعنت بھیجی ہے جو مردوں جیسا لباس پہنتی ہے۔ بلکہ بخاری کی حدیث میں تو مردوزن میں سے ہر ایک کو دوسرے کی کسی بھی طرح کی مشابہت اختیار کرنے پر لعنت بھیجی گئی ہے،یعنی وہ مشابہت چاہے لباس وپوشاک میں ہو، وضع قطع میں ہو، بات چیت میں ہو۔مرد کو مرد کی طرح اور عورت کو عورت ہی کی طرح رہنا چاہیے۔ ایک تنبیہ یہ بھی کی گئی ہے کہ دو اجنبی مرد اور عورت کبھی ایسی جگہ اکٹھا نہ ہوں جہاں کوئی تیسرا نہ ہو، لہٰذا عورت تنہا کسی ایسے گھر، دوکان اور سواری وغیرہ پر نہ جائے جہاں کوئی غیر محرم مرد تنہا ہو، کیوں کہ ایسی صورت میں شیطان دونوں کو بہکا سکتا ہے اور عورت کی عفت وعصمت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:’’لَا یَخْلُوَنَّ اَحَدُکُمْ بِامْرَاَۃٍ اِلَّا مَعَ ذِیْ مَحْرَمٍ‘‘ (بخاری ومسلم) کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ تنہائی اختیار نہ کرے، الا یہ کہ اس عورت کے ساتھ کوئی محرم رشتہ دار ہو۔ محرم سے مراد شوہر کے علاوہ عورت کے وہ قریبی رشتہ دارہیں جن سے اس کا کبھی نکاح نہیں ہوسکتا، جیسے باپ، بیٹا، بھائی، بھتیجا، بھانجا وغیرہ۔ ایک حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو مخاطب کرکے فرمایا ہے: ’’اِیَّاکُمْ وَالدُّخُوْلَ عَلَی النِّسَائِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْاَنْصَارِ:اَفَرَاَیْتَ الْحَمْوَ؟ قَالَ:اَلْحَمْوُ الْمَوْتُ ‘‘ (بخاری ومسلم) تم(غیرمحرم)عورتوں کے پاس جانے سے گریز کرو۔ایک انصاری آدمی نے سوال کیا کہ شوہر کے قریبی رشتہ دار(جیسے دیور وغیرہ)کے بارے میں کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا:شوہر کا قرابت دار تو موت ہے۔
Flag Counter