Maktaba Wahhabi

253 - 303
کرتے تھے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إذَا کَانَ جُنْحُ اللَّیْلِ أوْ أمْسَیْتُمْ فَکُفُّوْا صِبْیَانَکُمْ، فَإِنَّ الشَّیَاطِیْنَ تَنْتَشِرُ حِیْنَئِذٍ، فَإِذَا ذَہَبَتْ سَاعَۃٌ مِنَ اللَّیْلِ فَخَلُّوْہُمْ، وَأَغْلِقُوا الأَبْوَابَ، وَاذْکُرُوْا اسْمَ اللّٰہِ، فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَایَفْتَحُ بَاباً مُغْلَقاً۔‘‘(بخاری:۳۰۵۹، مسلم:۳۷۵۶) حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جب رات شروع ہو جائے - یایہ فرمایا کہ جب شام کا وقت ہوجائے تو اپنے بچوں کو(باہر جانے سے)روکو، کیونکہ شیاطین اس وقت پھیلے ہوئے ہوتے ہیں، پھر جب رات کا تھوڑا حصہ گزر جائے تو ان کو چھوڑدو ،اور دروازوں کو بند کردو، اور اللہ کا نام ذکر کرو(یعنی بسم اللہ پڑھ کر دروازے بند کردو)کیوں کہ شیطان ایسے بند دروازے نہیں کھولتا۔ تعلیم: تعلیم کا حق بچوں کے بنیادی حقوق میں شامل ہے۔اسے تربیت کا ایک حصہ بلکہ ذریعہ کہا جاسکتا ہے ،نیز تعلیم کو تربیت سے اور تربیت کو تعلیم سے جدا نہیں کیا جانا چاہیے، لیکن بدقسمتی سے کچھ ایسا ہی ہورہا ہے۔بہرحال اسلام نے بچوں سمیت جملہ افراد ملت کی تعلیم پر توجہ دلائی ہے، اسلام جو عقائد،عبادات ومعاملات الخ کے مجموعے کا نام ہے اس کے احکام کی تعمیل تعلیم کے بغیر نہیں ہوسکتی ، اس لیے اس حد تک وہ بھی فرائض میں داخل ہے، اسی لیے کہا گیا ہے کہ ’’ مَالَا یَتِمُّ الْوَاجِبُ اِلَّا بِہٖ فَہُوَ وَاجِبٌ‘‘ یعنی جس چیز پر فرائض کی ادائیگی موقوف ہوتو وہ بھی فرائض ہی میں داخل ہے۔ حضرت لقمان نے اپنے بیٹے کوجو نصیحتیں کی تھیں قرآن کریم نے ان کی تفصیل پیش کی ہے، جو بچوں کی تعلیم کے ایک جامع نصاب کی طرف اشارہ کرتی ہے۔اسی طرح آیت کریمہ﴿یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَکُمْ وَأَہْلِیْکُمْ نَارا﴾اس امر کو متضمن ہے کہ
Flag Counter