دیہاتی کے ہاتھوں پانچ پانچ درہم والے ٹکڑے دس درہم میں فروخت کر دیے، محمد بن منکدر کو معلوم ہوا تو وہ پورے دن اس اعرابی کی تلاش میں سرگرداں رہے یہاں تک کہ اسے ڈھونڈ نکالا اوراس سے کہا:ملازم نے غلطی کی اور پانچ کامال تجھے دس میں دیا۔وہ تعجب کے ساتھ بولا ہم نے تو یہ دام اپنی خوشی سے دیا تھا۔انھوں نے کہا تم راضی ہوتو بھی ہم تمہارے لیے وہی پسند کریں گے جو خود اپنے لیے پسند کرتے ہیں۔یہ کہہ کر انہوں نے اسے پانچ درہم واپس کردیا۔(ایضا) کیا آج کامسلمان بھی ایسا بیدار ضمیر رکھتا ہے کہ اسلامی تعلیمات کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ایسی مثالیں دنیا کے سامنے پیش کرے؟ یقینا ایسے لوگ بھی موجود ہوں گے مگر گنتی کے، لیکن ضرورت ہے کہ ہر مسلمان ان اسلامی اور انسانی اصولوں کو اپنائے اور دنیا کے سامنے سچائی ، ایمانداری اور نصح وخیرخواہی کو عملی شکل میں پیش کرے۔اللہ رب العزت ہمیں اس کی توفیق دے۔ |