Maktaba Wahhabi

63 - 303
وسنت کی رہنمائی صرف حق ہی کی طرف ہوتی ہے، لیکن انسانی رائے کبھی حق تک پہنچتی ہے اور کبھی باطل تک۔(صون المنطق والکلام، ص:۱۶۶۔نقلاََ عن الانتصار لأہل الحدیث) اسحاق بن راہویہ فرماتے ہیں: جان لو کہ کتاب وسنت کی پیروی میں زیادہ سلامتی ہے اور دین سے متعلق امور میں نزاع کی گفتگو حرام ہے،اور اس سے بچے رہنے میں سلامتی ہے۔(الانتصار، ص:۹۲) سید سلیمان ندوی عمل بالکتاب والسنۃ کی دعوت کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’ہندو ستان پر اللہ کی بڑی رحمت ہوئی کہ عین تنزل اور سقوط کے آغاز میں شاہ ولی اللہ صاحب کے وجود نے مسلمانوں کی اصلاح ودعوت کا ایک نیا نظام مرتب کر دیا تھا ، اور وہ ’’رجوع الی دین السلف الصالح‘‘ ہے۔اس دعوت نے ہندوستان میں فروغ حاصل کیا ، اور گو سیاسی حیثیت سے وہ ناکام رہا ، تاہم نظری و مذہبی و علمی حیثیت سے اس کی جڑیں مضبوط بنیادوں پر قائم رہیں جن کو ہندوستان کا سیاسی انقلاب بھی اپنی جگہ سے ہلا نہ سکا، اس تحریک کا اولین اصول یہ تھا کہ اسلام کو بدعات سے پاک کر کے علم وعمل میں سلف صالحین کی راہ پر چلنے کی دعوت مسلمانوں کو دی جائے ، اور مسائل فقہیہ میں فقہائے محدثین کے طرز کو اختیار کیا جائے۔اسی زمانہ میں یمن اور نجد میں اس تحریک کی تجدید کا خیال پیدا ہوا جس کو ساتویں صدی کے اواخر اور آٹھویں صدی کے شروع میں علامہ ابن تیمیہ اور ابن قیم نے مصر وشام میں شروع کیا تھا ، اور جس کا مقصد یہ تھا کہ مسلمانوں کو ائمہ مجتہدین کی منجمد تقلید اور بے دلیل پیروی سے آزاد کر کے عقائد و اعمال میں اصل کتاب وسنت کی اتباع کی دعوت دی جائے ، مولانا اسماعیل شہید کے عہد میں یہ تحریک ہندوستان تک بھی پہنچی ، اور خالص ولی اللہی تحریک کے ساتھ آکر منضم ہو گئی ، اسی کانام ہندوستان میں اہل حدیث ہے۔‘‘ (اہل حدیث اور سیاست ص ۵۷-۵۸ بحوالہ مقدمہ سندھی افکار پر ایک نظر)
Flag Counter