Maktaba Wahhabi

95 - 303
۴- اس میں اللہ تعالیٰ کی بہت ساری نشانیاں ہیں جن میں سے ایک اہم نشانی مقام ابراہیم ہے جہاں طواف کے بعد دو رکعت نمازپڑھتے ہیں۔ ۵- جو شخص وہاں داخل ہوجائے، اس سے چھیڑ چھاڑ نہ کیا جائے گا بلکہ وہ امن وسلامتی میں رہے گا۔ (۲) حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ﴿رَبِّ اجْعَلْ ہَـَذَا بَلَداً آمِناً﴾(سورہ بقرہ:۱۲۶) اے اللہ!تو اس جگہ کو امن والا شہر بنا۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا قبول فرمائی، چنانچہ ارشاد ہے:﴿أَوَلَمْ یَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا حَرَماً آمِناً وَیُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِہِمْ﴾(سورہ عنکبوت:۶۷)کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم کو امن والا بنادیا ہے حالانکہ ان کے اردگرد سے لوگ اچک لیے جاتے ہیں۔ ایک جگہ اللہ تعالیٰ نے﴿وَہَذَا الْبَلَدِ الْأَمِیْن﴾(سورہ والتین:۳)کہہ کر اس کی قسم کھائی ہے اس میں بھی اس کو امن والا شہر کہا گیا ہے۔ (۳) اس شہر کو بلد حرام ، اور مسجد کو حرم شریف کہا جاتا ہے یعنی یہ حرمت والا شہر اور قابل احترام جگہ ہے، اس میں خونریزی کرنا، ظلم کرنا، شکار کرنا، حتی کہ کانٹا توڑنا بھی منع ہے جیسا کہ صحیحین وغیرھما میں اس کی وضاحت آئی ہے۔قرآن میں کہا گیا ہے:﴿إِنَّمَا أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ رَبَّ ہَذِہِ الْبَلْدَۃِ الَّذِیْ حَرَّمَہَا وَلَہُ کُلُّ شَیْْء ٍ﴾(سورہ نمل:۹۱)مجھے تو بس یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے پروردگا ر کی عبادت کرتا رہوں جس نے اسے حرمت والا بنایا ہے اور جس کی ملکیت ہر چیز ہے۔ (۴) ابراہیم علیہ السلام نے اس سرزمین کے لیے ایک دعا یہ بھی کی تھی:﴿وَارْزُقْ أَہْلَہُ مِنَ الثَّمَرَاتِ- سورہ بقرہ:۱۲۶﴾یہاں کے باشندوں کو پھلوں کی روزیاں عنایت فرما۔یہ دعا بھی مقبول ہوئی، ارشاد ہے:﴿أَوَلَمْ نُمَکِّن لَّہُمْ حَرَماً آمِناً یُجْبَی إِلَیْْہِ ثَمَرَاتُ کُلِّ شَیْْء ٍ رِزْقاً مِن لَّدُنَّا وَلَکِنَّ أَکْثَرَہُمْ لَا یَعْلَمُون- سورہ قصص:۵۷﴾کیا ہم نے انہیں امن وامان اور حرمت والے حرم میں جگہ نہیں دی جہاں تمام
Flag Counter