Maktaba Wahhabi

13 - 90
(یَا بَنِيْ أُمَیَّۃَ اِیَّاکُمْ وَ الْغِنَائَ،فَاِنَّہٗ یُنْقِصُ الْحَیَائَ،وَ یَزِیْدُ فِي الشَّہْوَۃِ وَ یَہْدِمُ الْمُرُوْئَ ۃَ وَاِنَّہٗ لَیَنُوْبُ عَنِ الْخَمْرِ وَ یَفْعَلُ مَا یَفْعَلُ السُّکْرُ) ’’اے بنی امیہ!گانے بجانے سے پرہیز کرو کیونکہ یہ حیاء کو کم کرتا،شہوت کو بڑھاتا اور مروّت کو تباہ کر دیتا ہے،اور یہ شراب کا نائب ہے اور شراب کا سا کام کرتا ہے۔‘‘ حضرت عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ نے اپنے بیٹوں کے اتالیق[استاد]کو لکھا تھا: (لِیَکُنْ أَوَّلَ مَا یَعْتَقِدُوْنَ مِنْ أَدَبِکَ بُغْضُ الْمَلَاہِيْ الَّتِيْ بَدْؤُہَا مِنَ الشَّیْطَانِ وَ عَاقِبَتُہَا سَخَطُ الرَّحْمَٰنِ فَاِنَّہٗ بَلَغَنِيْ عَنِ الثِّقَاتِ مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ أَنَّ حُضُوْرَ الْمَعَازِفِ وَ اسْتِمَاعَ الْأَغَانِيِّ وَاللَّہْجَ بِھَا یُنْبِتُ النِّفَاقَ فِي الْقََلْبِ کَمَا یُنْبِتُ الْعُشْبَ الْمَائُ) ’’ تعلیمِ ادب کے طور پر سب سے پہلے انہیں کھیل تماشے والی جگہوں کی نفرت سکھلائیں جس کی ابتداء شیطان سے ہوتی ہے اور اس کا انجام اللہ کا عذاب ہے،مجھے اہلِ علم سے یقینی خبر و اطلاع ملی ہے کہ گانے بجانے کی محفل میں شرکت کرنے سے دل میں یوں نفاق پیدا ہوتا ہے جس طرح پانی سے گھاس اُگتی ہے۔‘‘ اور انہوں نے عمر بن الولید کو خط لکھا جسمیں یہ بھی تھا: (ٰ وَاِظْہَارُکَ الْمَعَازِفَ وَالْمِزْمَارَ بِدْعَۃٌ فِي الْاِسْلَامِ وَ لَقَدْ ہَمَمْتُ أَنْ أَبْعَثَ اِلَیْکَ مَنْ یَّجُذُّ جُمَّتَکَ جُمَّۃَ سُوْئٍ) ’’تم نے آلاتِ موسیقی کی بدعت کو تقویت دی ہے،میرا جی چاہتا ہے کہ میں تمہاری طرف کچھ لوگ بھیجوں جو تمہارے گانے بجانے والے ان بُرے آدمیوں کو کاٹ ڈالیں۔‘‘ اے مسلمانو!اللہ کے غضب و عذاب کے اسباب سے پرہیز کرو،گانے بجانے اور
Flag Counter