Maktaba Wahhabi

70 - 112
’’ یاد رکھو اللہ تعالیٰ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ مغموم ہوتے ہیں۔ وہ لوگ جو کہ ایمان لائے اور وہ متقی تھے۔ ان کے لیے دنیوی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی خوش خبری ہے۔ اللہ تعالیٰ کی باتوں میں کچھ تبدیلی نہیں ہوا کرتی۔ یہ ہی بڑی کامیابی ہے) ۔ ان آیات کریمہ میں اللہ تعالیٰ کے دوستوں کو ملنے والی بیان کردہ عنایات میں سے پانچ مندرجہ ذیل ہیں: ۱: ان پر خوف نہیں: ۲: وہ مغموم نہ ہوں گے: شیخ سعدی اپنی تفسیر میں تحریر کرتے ہیں: {لَا خَوْفُ عَلَیْھِمْ}: ان کے آگے جو خوف ناک باتیں اور ہولناک حوادث ہیں، ان کی بنا پر ان پر کوئی غم نہ ہوگا۔ {وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ}: گزشتہ زندگی میں انہوں نے جو اعمال کیے ہوں گے، ان کی وجہ سے ان پر کوئی غم نہ ہوگا، کیونکہ انہوں نے سابقہ زندگی میں صرف نیک اعمال ہی کیے تھے۔ جب ان پر ڈر اور غم نہ ہوگا، تو ان کے لیے امن، سعادت اور وہ خیر کثیر ہوگی، جس کی حقیقت کو اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں۔ [1] ۳: دنیوی زندگی میں خوش خبری: ۴: آخرت میں خوش خبری: شیخ سعدی رقم طراز ہیں: دنیا میں بشارت عمدہ تعریف، اہل ایمان کے دلوں میں محبت، اچھے خواب اور اچھے اعمال و اخلاق کے کرنے اور برے اعمال سے بچنے میں توفیق الٰہی میسر آنے کی شکل میں ہوگی۔ آخرت میں خوش خبری کی ابتدا ان کی ارواح کے قبض کیے جانے کے وقت سے ہوگی، قبر میں رضائے الٰہی اور دائمی نعمتیں پانے کی بشارت دی جائے گی اور اس بشارت کی تکمیل آخرت میں نعمتوں والی جنتوں میں داخلے اور دردناک عذاب سے نجات سے ہوگی۔
Flag Counter