Maktaba Wahhabi

71 - 112
۵: عظیم کامیابی کے حصول کی شہادت: شیخ سعدی نے {ذٰلِکَ ھُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ} کی تفسیر میں لکھا ہے: وہ عظیم کامیابی ہے، کیونکہ وہ ہر ناپسندیدہ چیز سے نجات اور ہر پسندیدہ چیز کے پانے پر مشتمل ہے۔ آیت کریمہ میں حصر ہے، کیونکہ ایمان و تقویٰ والوں کے سوا کسی اور کے لیے کامیابی نہیں۔ [1] ۶: ان کے دشمنوں کے خلاف اللہ تعالیٰ کا اعلانِ جنگ: امام بخاری نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ إِنَّ اللّٰہَ تَعَالی قَالَ: ’’ مَنْ عَادَیَ لِيْ وَلِیًّا فَقَدْ آذَنَتْہُ بِالْحَرْبِ۔‘‘ [2] ’’ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’ جس شخص نے میرے دوست سے دشمنی کی، تو میں نے یقینا اس کے خلاف اعلانِ جنگ کردیا۔ ‘‘ شرح حدیث میں علامہ فاکہانی لکھتے ہیں: اس میں شدید دھمکی ہے، کیونکہ جس شخص سے اللہ تعالیٰ لڑائی کریں گے، اس کو ہلاک کردیں گے۔ اور اس میں مجاز بلیغ ہے، کیونکہ جس نے اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ شخص کو ناپسند کیا، اس نے اللہ تعالیٰ کی مخالفت کی اور جس نے اللہ تعالیٰ کی مخالفت کی ، اس نے اللہ تعالیٰ سے عناد رکھا اور جس نے ان سے عناد رکھا، وہ اس کو ہلاک کردیتے ہیں۔ اور جب یہ بات اللہ تعالیٰ کے دوستوں کے ساتھ دشمنی رکھنے کے متعلق ہے، تواللہ تعالیٰ کے دوستوں سے دوستی رکھنے والوں کے لیے یہ بات بھی ثابت ہوگئی، کہ جس نے ان سے دوستی رکھی، اللہ تعالیٰ اس کو عزت عطا فرمائیں گے۔ [3] علامہ طوفی نے تحریر کیا ہے: جب اللہ تعالیٰ کا ولی طاعت و تقویٰ کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے دوستی رکھتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت و نصرت کے ذریعہ اس کے ساتھ دوستی رکھتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ دستور بنا رکھا ہے، کہ دشمن کا دشمن دوست اور دشمن کا دوست دشمن ہوتا ہے۔ اس قاعدے کے مطابق اللہ تعالیٰ کے دوست کا دشمن اللہ تعالیٰ کا دشمن ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے دوست سے عداوت رکھنے
Flag Counter