Maktaba Wahhabi

84 - 112
ان تینوں کے حصول کا سبب بنتا ہے، کیونکہ جو شخص اللہ تعالیٰ کے اوامر کی تعمیل اور ان کی منہیات سے اجتناب کے ذریعہ سے ان کا تقویٰ اختیار کرتا ہے، تو اس کو حق و باطل کو جانچنے اور پرکھنے کی توفیق عطا کی جاتی ہے اور یہ بات اس کی نصرت و تائید، امور دنیویہ میں اس کی نجات اور روزِ قیامت سعادت کا سبب بنتی ہے۔ [1] حافظ ابو قاسم غرناطی اپنی تفسیر میں قلم بند کرتے ہیں: ’’ {یَجْعَلْ لَّکُمْ فُرْقَانًا}: یعنی تم حق و باطل کے درمیان تمیز کروگے اور یہ اس بات کی دلیل ہے، کہ تقویٰ دل کو منور کرتا ہے، سینے کو کھول دیتا ہے اور علم و معرفت کو زیادہ کردیتا ہے۔ ‘‘[2] شیخ سعدی اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں: تقویٰ کی وساطت سے رب تعالیٰ کی اطاعت بندہ کی سعادت کی نشانی اور کامیابی کی علامت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کے بدلہ میں دنیا و آخرت کی بھلائیوں میں سے بہت کچھ رکھا ہے۔ اس آیت کریمہ میں تقویٰ کے عوض میں ملنے والی چار چیزوں کا ذکر فرمایا ہے، جن میں سے ہر ایک دنیاوما فیہا سے اعلیٰ ہے: پہلی چیز الفرقان ہے اور وہ علم و ہدایت ہے، جس کے ذریعہ متقی ہدایت اور گمراہی، حق و باطل، حلال و حرام، خوش نصیب اور بدنصیب لوگوں کے درمیان تمیز کرتا ہے۔ دوسری اور تیسری چیز {یُکَفِّرُ السَّیِّئَآتِ} اور {مَغْفِرَۃُ الذُّنُوْب} ہیں اور ان دونوں کا استعمال ایک دوسرے کے لیے کیا جاتا ہے، لیکن جب یہ دونوں ایک مقام پر استعمال کیے جائیں، تو {یُکَفِّرُ السَّیِّئَآتِ}کی تفسیر چھوٹے گناہوں کی معافی اور {مَغْفِرَۃُ الذُّنُوْب}کی تفسیر بڑے گناہوں کی معافی کے ساتھ کی جاتی ہے۔ [3] چوتھی چیز اجر عظیم ہے۔ تقویٰ اختیار کرنے والے اور رضائے الٰہی کو اپنی خواہش پر ترجیح دینے والے کے لیے بہت بڑا ثواب ہے۔ یہ چوتھی چیز ارشادِ ربانی {وَاللّٰہُ ذُوْالْفَضْلِ الْعَظِیْمِ} [4] سے معلوم ہوتی ہے۔ [5]
Flag Counter