Maktaba Wahhabi

85 - 112
ب: اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: {یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوا اللّٰہَ وَاٰمِنُوْا بِرَسُوْلِہٖ یُؤْتِکُمْ کِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِہٖ وَیَجْعَلْ لَّکُمْ نُوْرًا تَمْشُونَ بِہٖ وَیَغْفِرْلَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ} [1] [ اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو اور ان کے رسول پر ایمان لاؤ، وہ تمہیں اپنی رحمت کا دوہرا حصہ دیں گے اور تمہیں نور عطا فرمائیں گے، کہ تم اس کے ساتھ چلتے پھرتے رہوگے اور تمہارے گناہ معاف فرمادیں گے اور اللہ تعالیٰ بہت معاف فرمانے والے، نہایت رحم فرمانے والے ہیں۔] حافظ ابن کثیر نے حضرت سعید بن جبیر سے نقل کرتے ہوئے تحریر کیا ہے: ’’{وَیَجْعَلْ لَّکُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِہٖ} یعنی تمہیں ہدایت سے نوازیں گے، کہ تم اس کے ذریعہ اندھے پن اور جہالت کو دیکھ سکوگے۔ ‘‘[2] شیخ سعدی نے اپنی تفسیر میں لکھا ہے:’’ {کِفْلَیْنِ مِنْ رَّحْمَتِہٖ} [اپنی رحمت سے دوہرا حصہ] ان دونوں کی مقدار اور وصف کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ ایمان کا اجر، تقویٰ کا اجر، اوامر الٰہیہ کی تعمیل کا اجر اور منہیات کے ترک کرنے کا اجر ،یا تثنیہ سے مراد ایک کے بعد دوسری مرتبہ دوبارہ عطا فرمانا ہے۔ {وَیَجْعَلْ لَّکُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِہٖ}: یعنی وہ تمہیں علم و ہدایت عطا فرمائیں گے، نور دیں گے، جس کے ذریعہ تم جہالت کی تاریکیوں میں چلوگے اور وہ تمہارے گناہوں کو معاف فرمادیں گے۔ ‘‘[3] شیخ جزائری نے لکھا ہے: ’’ {وَیَجْعَلْ لَّکُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِہٖ}: یعنی دنیا میں، کہ تم ہدایت الٰہیہ کے مطابق زندگی بسر کروگے اور آخرت [4] میں، کہ تم اس کے ساتھ پل صراط پر چلوگے۔ ‘‘[5]
Flag Counter