Maktaba Wahhabi

110 - 153
قلبہ ہذہ المسألۃ فہمًا راسخًا؟! واللّٰہ المستعان۔ الأمر الثانی: أن الأولین یدعون مع اللّٰہ أناسًا مقربین عنداللّٰہ ؛ اما أنبیاء واما أولیائ، واما ملائکۃ، أو یدعون أشجارًا، أو أحجارًا مطیعۃ اللّٰہ لیست عاصیۃ، وأہل زماننا یدعون مع اللّٰہ أناسًا من أفسق الناس، والذین یدعونہم ہم الذین یحکون عنہم الفجور من الزنٰی والسرقۃ وترک الصلاۃ وغیر ذلک۔ والذی یعتقد فی الصالح أو الذی لا یعصی مثل الخشب والحجر أہون ممن یعتقد فیمن یشاہد فسقہ وفسادہ ویشہد بہ۔ پہلے دور کے مشرکین توحید ربوبیت کا اقرار کرتے تھے کہ خالق و مالک اور مدبر الامور صرف اللہ تعالیٰ ہے لیکن توحید عبادت میں وہ شرک کرتے تھے۔ یہ وہی شرک ہے جس کے بارے میں قرآن نازل ہوا اور جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے قتال کیا، یہ بھی جانتے چلیں کہ پہلے لوگوں کا شرک ہمارے دور کے لوگوں کے شرک سے دو وجوہ سے کمتر تھا۔ 1۔ پہلے دور کے مشرکین صرف راحت و آرام کی حالت میں، ملائکہ، اولیاء یا بتوں کو پکارتے اور انہیں اللہ کا شریک ٹھہراتے تھے، سختی اور پریشانی کے وقت سب کو چھوڑ کر صرف اللہ تعالیٰ کو پکارتے تھے، جیسا کہ مندرجہ ذیل آیات میں بیان کیا گیا ہے: ﴿وَ اِذَا مَسَّکُمُ الضُّرُّ فِی الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلاَّ ٓاِیَّاہُ فَلَمَّا نَجّٰکُمْ اِلَی الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْ وَ کَانَ الْاِ ْنسَانُ کَفُوْرًا﴾(الاسرائ:67) ’’جب سمندر میں تم آفت میں گرفتار ہوتے ہو تو اللہ کے سوا جن جن کو تم پکارا کرتے تھے سب بھول جاتے ہو پھر وہ(اللہ) جب تم کو خشکی پر بچا لاتا ہے تو تم(اللہ سے)منہ پھیر لیتے ہو اور انسان بڑا ہی ناشکر اہے۔ ‘‘ نیز فرمایا: ﴿قُلْ اَرَئَ یْتَکُمْ اِنْ اَتٰکُمْ عَذَابُ اللّٰہِ اَوْ اَتَتْکُمُ السَّاعَۃُ اَغَیْرَ اللّٰہِ
Flag Counter