Maktaba Wahhabi

65 - 153
﴿وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُّوًا مِّنَ الْمُجْرِمِیْنَ وَکَفٰی بِرَبِّکَ ہَادِیًا وَّ نَصِیْرًا﴾(الفرقان:31) ’’ اسی طرح ہم نے مجرموں کو ان کا دشمن بنایا اور تمہارا رب راہنمائی کرنے والا اور مدد کرنے والا کافی ہے۔ ‘‘ ان مجرم لوگوں نے رسولوں اور صحابہ کرام پر بہت زیادتیاں کیں۔ بالخصوص انہوں نے دو کام کیے: سب سے پہلے ان کی دعوت میں شکوک و شبہات پیدا کیے اور دوسرے مرحلے پر ان سے عملاً دشمنی کی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿وَکَفٰی بِرَبِّکَ ہَادِیًا﴾’’تیرا رب تیری راہنمائی کرنے والا کافی ہے۔ ‘‘ یعنی اگرکوئی شخص انبیائے کرام یا صحابہ کرام کو گمراہ کرنا چاہے تواللہ تعالیٰ کی راہنمائی تمہارے لیے کافی ہوگی۔اسی طرح اللہ تعالیٰ نے دشمنی کے بارے میں فرمایا:﴿وَنَصِیْرًا یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کے مقابلے میں تمہارے لیے بہتر مدد آئی گی۔یعنی جب بھی کوئی اللہ کے نبی کے ساتھ یا نبی کے صحابہ کوکوئی نقصان پہنچانا چاہے گا تو اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کے لیے موجود ہوگا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے انبیاء اور ان کی پیروی کرنے والوں کے صحابہ کرام کی راہنمائی بھی کی اور ان کے دشمن اگرچہ اپنے وقت کے بہت بڑی سپر طاقتیں تھیں ان کے خلاف اللہ تعالیٰ نے ان کی معاونت اور مدد فرمائی۔ لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ ہم دشمنوں کے عظیم الشان لشکر دیکھ کر گھبراہٹ میں مبتلا نہ ہوں۔ چنانچہ ہم کو مایوس ہونے کی بجائے اپنے حوصلے بلند رکھنے چاہئے، روزِ قیامت متقین کاانجام اچھا ہوگاان شاء اللہ۔ اچھی امید دعوت کے پھیلائو اور اس کی کامیابی میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ جیسے مایوسی،گھبراہٹ اور بزدلی دعوت میں نقصانات اور اس کے نتائج کی تاخیر کا سبب بنتی ہے۔ دین اسلام جاننا ضروری ہے کبھی ایسے موقع سے بھی واسطہ پڑھتا ہے کہ مشرک اور اسلام کے مخالفین کے پاس بے شمار
Flag Counter