Maktaba Wahhabi

64 - 153
امام اور پیش رو ابلیس نے اللہ عزوجل سے کہا تھا: ﴿لَاَقْعُدَنَّ لَہُمْ صِرَاطَکَ الْمُسْتَقِیْمَ۔ثُمَّ لَاٰتِیَنَّہُمْ مِّنْ م بَیْنِ اَیْدِیْہِمْ وَمِنْ خَلْفِہِمْ وَعَنْ اَیْمَانِہِمْ وَعَنْ شَمَآئِلِہِمْ ط وَلَا تَجِدُ اَکْثَرَہُمْ شٰکِرِیْنَ (الاعراف:16۔17) ’’میں بھی تیری سیدھی راہ پر ان کی تاک میں بیٹھوں گا، پھر ان کے پاس ان کے آگے سے، ان کے پیچھے سے، ان کی دا ہنی طرف سے اور ان کی بائیں طرف سے آئوں گا اور تو اکثر آدمیوں کو شکر گزار نہیں پائے گا۔‘‘ ……………… شرح ………………… فاضل مؤلف نے اس موقع پر ایک عظیم الشان فائدہ بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کے دشمن انسانوں اور جنوں میں سے بنائے تھے۔ دشمنی کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ حق پوری طرح واضح اور نکھر جاتاہے کیونکہ جب مخالفت ہوتی ہے تو اس کے نتیجے میں دلائل نکھر کر سامنے آجاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی یہ سنت انبیاء اور ان کے ماننے والے صحابہ کرام سب کے لیے ہے۔ انبیائے کرام کی طرح ان کے صحابہ کرام کو بھی تکلیفوں اور مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا،فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُّوًا شَیٰطِیْنَ الْاِنْسِ وَالْجِنِّ یُوْحِیْ بَعْضُہُمْ اِلٰی بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ اِلَّا غَرُوْرًا﴾(الانعام:112) ’’اسی طرح بنائے ہم نے ہر نبی کے لیے شیطان دشمن جو انسانوں اور جنوں میں سے تھے وہ ایک دوسرے کے کان میں خوبصورت اور دھوکے والی بات پھونکتے تھے۔ ‘‘ دوسرے موقع پر فرمایا:
Flag Counter