Maktaba Wahhabi

66 - 153
علوم ہوتے ہیں، وہ اپنے علوم میں اثرو رسوخ بھی رکھتے ہیں اس قسم کے علوم سے اعتراضات اور شکوک و شبہات پیدا کرتے ہیں جن سے وہ لوگوں کو دھوکہ دے کر دین اسلام سے ہٹاتے ہیں، حق اور باطل کو اس طرح آپس میں ملا جلا دیتے ہیں کہ عام آدمی اس میں سے درست بات کی تمیز کرنے کے قابل نہیں رہتا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿فَلَمَّا جَائَتْہُمْ رُسُلُہُمْ بِالْبَیِّنٰتِ فَرِحُوْا بِمَا عِنْدَہُمْ مِّنَ الْعِلْم ’’ جب ان کے پاس اللہ کے رسول علم لے کر آئے تو یہ اپنے پاس والے علم پر ہی خوش ہوگئے۔‘‘ ان کی یہ خوشی قابلِ مذمت ہے کیونکہ وہ ایسے کام سے خوش ہو رہے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث ہیں۔ چنانچہ ان کی یہ خوشی بھی قابل مذت ہوگی۔ فاضل مولف نے یہاں اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ دشمنانِ اسلام کے پاس جو فنون ہوتے ہیں جن سے وہ اسلام کی مخالفت اور مزاحمت کرتے ہیں ایسے فنون کو سیکھنا چاہیے اور ان شبہات سے واقفیت حاصل کرنی چاہیے تاکہ مسلمان ان سے مقابلہ کرتے اور دعوت پیش کرتے ہوئے ہر طرح کے دلائل سے آراستہ ہوں، یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ اور ان کی راہنمائی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب معاذ رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کو فرمایا: تم ایسی قوم کے پاس جا رہے ہو جو اہل کتاب ہیں۔[1] یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی اللہ عنہ کو اس لیے ذکر کی تاکہ وہ اہلِ کتاب کے مقابلے میں اپنے دین کی دعوت پیش کرتے ہوئے اس سے متعلق تیاری کر لیں۔ یہ تیاری دو طرح کی جا سکتی ہے: 1۔ انسان کے پاس عقلی اور نقلی دلائل موجود ہوں تاکہ ان دلائل کو اچھے اور عمدہ انداز میں ان کے سامنے پیش کر سکے۔
Flag Counter