Maktaba Wahhabi

67 - 153
2۔ آدمی کو اپنے مخالفین کے دلائل سے واقفیت بھی ہونی چاہئے تاکہ آپ کی دعوت کے دوران وہ کوئی اعتراض اٹھائیں تو آپ اچھے طریقے سے جواب دے سکیں۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’جب کوئی آپ کے بالمقابل دلیل پیش کرتا ہے تو وہی دلیل حقیقت میں اس کے خلاف ہوتی ہے،اس کے حق میں نہیں ہوتی۔ دراصل واقعہ یہی ہے کہ اسلام کامخالف جب بھی کوئی دلیل پیش کرے گا تو وہ دلیل اس کے حق میں ہونے کی بجائے اس کی مخالفت میں جائے گی،اس لیے جو شخص ان کے مقابلے میں کھڑا ہو یا مناظرہ کرے دو باتوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہے: 1۔ وہ اپنے مد مقابل کے تمام دلائل سے واقف ہو، تاکہ بوقتِ ضرورت ان کا رد کر سکے۔ 2۔ انسان کو نقلی اور عقلی تمام دلائل کی سمجھ بوجھ ہونی چاہیے تاکہ وہ اپنی بات کو اچھے اور خوبصورت اندا زمیں پیش کر سکے۔  ولکن اذا أقبلت علی اللّٰہ، وأصغیت الیٰ حججہ وبیِّناتہ، فلا تخف ولا تحزن﴿اِنَّ کَیْدَ الشَّیْطٰنِ کَانَ ضَعِیْفًا﴾[النسائ:76] والعامِّی من الموحدین یغلب الفًا من علماء ہؤلاء المشرکین ؛ کما قال تعالیٰ:﴿وَاِنَّ جُنْدَنَا لَہُمُ الْغٰلِبُوْنَ﴾[الصافات:173] فجنداللّٰہ ہم الغالبون بالحجۃ واللسان، کما أنہم الغالبون بالسیف والسنان۔ وانما الخوف علَیٰ الموحد الذی یسلک الطریق ولیس معہ سلاح۔ وقد مَنَّ اللّٰہ تعالیٰ علینا بکتابہ الذی جعلہ:﴿تِبْیٰنًا لِّکُلِّ شَیْئٍ وَہُدًی وَرَحْمَۃً وَبُشْرَیٰ لِلْمُسْلِمِیْنَ﴾[النحل:89] فلا یأتی صاحب باطل بحجۃ الا وفی القرآن ما ینقضہا ویبین
Flag Counter