Maktaba Wahhabi

126 - 153
اس کے بعد علماء نے مرتد کی بہت سی اقسام بیان کی ہیں، جن میں سے ہر قسم میں انسان کافر اور مباح الدم ہو جاتا ہے۔ یہاں تک کہ فقہاء نے وہ چھوٹے چھوٹے امور بھی بیان فرمائے ہیں جن سے انسان مرتد ہو جاتا ہے، جیسے دل سے اعتقاد رکھے بغیر زبان سے کوئی بات کہہ دینا یا ہنسی مذاق کے طور پر منہ سے کوئی جملہ نکال دینا۔ یہ جواب بھی دیا جائے گاکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿یَحْلِفُوْنَ بِاللّٰہِ مَا قَالُوْا وَ لَقَدْقَالُوْا کَلِمَۃَ الْکُفْرِ وَ کَفَرُوْا بَعْدَ اِسْلَامِہِمْ﴾(التوبۃ:74) ’’وہ(منافق) اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ انہوں نے یہ بات نہیں کہی، حالانکہ وہ بلاشبہ کفرکی بات کہہ چکے اور اسلام لانے اور اس کا اظہار کرنے کے بعد پھر وہ کافر بن گئے۔ ‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے جن لوگوں کا ذکر کیا ہے، صرف ایک بات کی وجہ سے انہیں کافر قرار دے دیا،حالانکہ وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھے۔ آپ کے ساتھ جہاد میں شریک ہوتے، نماز پڑھتے، زکوٰۃ دیتے، حج کرتے اور اللہ کی وحدانیت کی گواہی دیتے تھے۔ ایک دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿قُلْ اَ بِاللّٰہِ وَ اٰیٰتِہٖ وَ رَسُوْلِہٖ کُنْتُمْ تَسْتَہْزِئُ وْنَ۔ لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَاِیْمَانِکُمْ﴾(التوبۃ:65۔66) ’’اے پیغمبر! ان سے کہہ دو کیا تم اللہ تعالیٰ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنسی ٹھٹھا کرتے ہو؟ بہانے مت بنائو، تم ایمان لا کر،(ایمان کا دعویٰ کرکے) پھر کافر ہوگئے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں جن لوگوں کا ذکر کیا ہے اور جن کے بارے میں یہ صراحت فرمائی ہے کہ وہ ایمان کے بعد کافر ہوگئے، وہ غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور ان کی زبان سے ایک بات نکل گئی تھی جس کے بارے میں وہ خود اقرار کرتے تھے کہ ہم
Flag Counter