Maktaba Wahhabi

132 - 153
پوشیدہ رہ جاتی ہیں،چنانچہ انسان کو چاہیے کہ وہ علم حاصل کرتا رہے اور شرک و کفر کے مسائل کی واقفیت حاصل کرتا رہے تاکہ وہ لا علمی کی وجہ سے کہیں شرک و کفر میں گرفتار نہ ہو جائے۔لیکن جب کوئی آدمی یہ کہے کہ میں شرک کے جملہ مسائل سے واقف ہوں اور حقیقت میں وہ ناواقف ہو تو یہ صورتحال اس کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہوتی ہے،کیونکہ یہ جہلِ مرکب ہے کہ جو جہلِ بسیط سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ جو سمجھتا ہے کہ میں اس چیز سے ناواقف ہوں یقینا وہ اس کا علم حاصل کرے گا اور اپنے علوم سے فائدہ اٹھائے گا، لیکن جو یہ سمجھتا ہے کہ مجھے ہر چیز کا علم ہے وہ جستجو اور تلاش کی بجائے دین مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہوجائے گا۔ 2۔ اگر کسی مسلمان سے ایسا جملہ سرزد ہو جائے جو جہالت کی وجہ سے اس کی زبان سے نکلا ہے اور وہ جملہ کفریہ ہے، پھر اس کو سمجھانے پر وہ اپنی اصلاح کر لے اور توبہ کرے ایسے شخص کو یہ جملہ نقصان دہ نہیں ہوتا کیونکہ لا علمی کی وجہ سے وہ معذور ہو گا۔ اللہ نے کسی انسان پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالا۔ لیکن اگرکوئی سمجھانے کے باوجود اپنی اسی بات پر قائم رہے تو ایسے شخص پر اس کے شرکیہ یا کفریہ جرم کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا۔ 3۔ اگر انسان کسی لا علمی کی وجہ سے کفریہ کام کا مطالبہ کردے یا ایسی بات کردے تو اس کو سختی سے ڈانٹنا چاہیے،کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی صحابہ کرام کو یہی بات کہی تھی۔ اللہ اکبر یہ وہی طریقے ہیں جو تم سے پہلے لوگوں کے تھے،تم ان کے طریقوں پر چلنے کی کوشش کرتے ہو حتیٰ کہ جہاں انہوں نے قدم رکھا تم وہیں قدم رکھنا چاہتے ہو۔ اس طرح سختی سے ان کا مطالبہ رد کر دینا ضروری ہے۔
Flag Counter