Maktaba Wahhabi

149 - 153
بکثرت اس میں غلطی کر بیٹھتے ہیں، اس لیے علیحدہ طور پر اس کا بیان کر دینا ضروری سمجھا۔ اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ ’’توحید‘‘ کا دل، زبان اور عمل تینوں سے بیک وقت تعلق ہونا ضروری ہے۔ ان میں سے اگر کسی ایک چیز کے اندر بھی خلل واقع ہو تو آدمی مسلمان نہیں رہتا۔ کوئی شخص اگر توحید کو سمجھتا ہے، مگر اس کے مطابق عمل نہیں کرتا تو وہ فرعون اور ابلیس وغیرہ کی طرح سرکش کافر ہے۔ اس بارے میں بہت سے لوگ غلط فہمی میں مبتلا رہتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہم جانتے ہیں کہ فلاں بات حق ہے۔ ہم اس کا اقرار بھی کرتے ہیں۔ لیکن اس پر عمل نہیں کر سکتے۔ اپنے علاقہ کے لوگوں کی مخالفت کرکے ہمارے لیے گزارہ کرنا مشکل ہے۔ اسی طرح کے دیگر عذر بھی وہ پیش کرتے ہیں۔ شاید وہ نہیں جانتے کہ کافروں کے بڑے بڑے سردار بھی حق کو پہچانتے تھے اور اسی طرح کے حیلے بہانے میں پڑ کر ہی وہ حق کو چھوڑے ہوئے تھے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿اشْتَرَوْا بِأَیٰتِ اللّٰہِ ثَمَنًا قَلِیْلًا﴾(التوبۃ:9) ’’انہوں نے اللہ کی آیتوں کو تھوڑی سی قیمت پر بیچ ڈالا۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿یَعْرِفُوْنَہُ کَمَا یَعْرِفُوْنَ اَبْنَائَہُمْ﴾(البقرہ:146) ’’وہ ان محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) کو ایسا پہچانتے ہیں جیسا اپنے بیٹوں کو۔‘‘ لیکن اگر کوئی شخص توحید کو سمجھے بغیر، یا دل میں ایمان رکھے بغیر صرف ظاہر میں توحید پر عمل کرتا ہے تو وہ منافق ہے جو کافر سے بھی بدتر ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْکِ الْاسْفَلِ مِنَ النَّارِ﴾(النسائ:145) ’’بے شک منافقین جہنم کے سب سے نچلے درجے میں رہیں گے۔ ‘‘ یہ مسئلہ انتہائی اہم اور طویل ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ آپ کو اس وقت ہوگا جب اس سلسلہ میں لوگوں کی باتوں پر غور کریں گے۔ چنانچہ بعض لوگ تو آپ کو ایسے ملیں گے جو
Flag Counter