Maktaba Wahhabi

37 - 153
بھی کچھ نہ کچھ اللہ تعالیٰ کے اختیارات میں حصہ رکھتے ہیں اور ان کاموں کے چلانے میں کچھ اختیارات کے مالک ہیں۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَ یَکْشِفُ السُّوْٓئَ وَ یَجْعَلُکُمْ خُلَفَآئَ الْاَرْضِ ئَ اِلٰہ ٌمَّعَ اللّٰہِ قَلِیْلًا مَّا َتذَکَّرُوْنَ﴾(النمل:62) ’’مشکل وقت میں پھنسے ہوئے آدمی کی پکار کا کون جواب دیتا ہے ؟اور کسی تکلیف میں مبتلا شخص کی برائی کون دور کرتا ہے ؟اور کس نے تم کو زمین پر نائب بنایا ؟کیا پھر بھی کوئی اللہ تعالیٰ کے ساتھ عبادت کے لائق ہے؟!تم نصیحت کم سمجھتے ہو۔ ‘‘ 3۔ ایسے زندہ لوگوں سے مدد مانگنا جو اس کی مدد کرنے کی طاقت بھی رکھتے ہوں یہ صورت جائز ہے۔ گویاان سے تعاون حاصل کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کے واقعے میں اس کا ذکر کیا ہے: ﴿فَاسْتَغَاثَہُ الَّذِیْ مِنْ شِیْعَتِہٖ عَلَی الَّذِیْ مِنْ عَدُوِّہٖ فَوَکَزَہ‘ مُوْسٰی فَقَضٰی عَلَیْہِ﴾(القصص:15) ’’موسیٰ علیہ السلام سے ان کی جماعت کے ایک شخص نے مد د مانگی اپنے دشمن کے خلاف، تو موسیٰ علیہ السلام نے اس کو گھونسا مارا وہ اسی سے فوت ہوگیا۔ ‘‘ 4۔ ایسے زندہ شخص سے مدد مانگنا جو مدد دینے کے قابل نہ ہوالبتہ یہ عقیدہ بھی نہ ہو کہ اس کے پاس کوئی پوشیدہ طاقت موجود ہے جو کسی فالج زدہ بیمار کو صحت یاب کردے گا وغیرہ وغیرہ، یہ کام غلط اور اس آدمی سے مذاق کرنے کے مترادف ہے۔اسی وجہ سے یہ بات ممنوع ہے نیز اس لیے بھی کہ اس عمل سے وہ دوسروں کو یہ دھوکا دے رہا ہے کہ اگر اس آدمی سے مدد طلب کی جائے تو یہ ضرورت پوری کر سکتا ہے نیز اس کے پاس کوئی ایسی پوشیدہ طاقتیں موجود ہیں جو اس قسم کے حالات میں نجات کا باعث بنتی ہیں۔
Flag Counter