Maktaba Wahhabi

76 - 153
ابْتِغَآئَ الْفِتْنَۃِ وَابْتِغَآئَ تَاْوِیْلِہٖ وَمَا یَعْلَمُ تَاْوِیْلَہٗٓ اِلَّا اللّٰہُ (آل عمران:7) ’’اس نے تم پر کتاب اتاری۔ اس میں سے بعض آیتیں محکم ہیں جو قرآن کی اصل ہیں اور بعض آیتیں متشابہ ہیں، تو جن کے دلوں میں کجی ہے وہ لوگوں کو گمراہ کرنے اور اصل حقیقت دریافت کرنے کی نیت سے متشابہ آیتوں کے پیچھے پڑجاتے ہیں حالانکہ ان کی اصل حقیقت اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔‘‘ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: ﴿اِذَا رَأَیْتُمُ الَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ مَاتَشَابَہَ مِنْہُ فَأُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ سَمَّی اللّٰہُ، فَاحْذَرُوْہُمْ﴾(بخاری، ح:4547) ’’جب ایسے لوگوں کو دیکھو جو قرآن کی متشابہ آیات کے پیچھے پڑے ہوں تو سمجھ لو کہ یہ وہی لوگ ہیں جن کا اللہ نے قرآن میں نام لیا ہے۔ پھر ان سے بچو۔‘‘ اب اگر کوئی شخص آپ سے کہے کہ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ﴿اَلَا ٓ اِنَّ اَوْلِیَآئَ اللّٰہِ لَا خَوْف’‘ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ (یونس:62) ’’سن لو جولوگ اللہ کے دوست ہیں ان کو ڈر ہوگا نہ وہ غمگین ہوں گے۔‘‘ یا یہ کہے کہ شفاعت برحق ہے یا یہ کہے کہ اللہ کے ہاں انبیاء علیہما السلام کا بڑا مقام و مرتبہ ہے یا اپنے باطل عقیدہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی حدیث سے استدلال کرے اور آپ کو اس حدیث کا معنی و مطلب معلوم نہ ہو تو ان تمام صورتوں میں آپ اسے سیدھا سا جواب دے دیں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں بیان فرمایا ہے کہ جن کے دلوں میں کجی ہوتی ہے وہ محکم آیتوں کو چھوڑ کرمتشابہ آیتوں کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ نیز گزشتہ صفحات میں یہ بات بیان ہو چکی ہے کہ مشرکین توحید ربوبیت کا اقرار کرتے تھے لیکن اس وجہ سے وہ کافر قرار پائے کہ انہوں نے ملائکہ، انبیاء اور اولیاء سے لَو لگائی اور ان کے بارے یہ عقیدہ رکھا:
Flag Counter