دنیوی حاجات کی عطاء،اللہ تعالیٰ کی شانِ ربوبیت کے متقاضیات ومظاہرمیں سے ہے۔ ان تمام حاجات کی عطاء پر صرف اللہ تعالیٰ ہی قادر ہے،پھر یہ بھی اللہ رب العزت کی کمالِ مہربانی ہے کہ اس نے مخلوقات کو مانگنے اور سوال کرنے، بلکہ کرتے رہنےکی ترغیب وتحریض فرمائی ہے: عن ابی ھریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال :(یداللہ ملأی لا تغیضھا نفقۃ سحائ اللیل والنھار،أفرأیتم ما أنفق ربکم منذ خلق السموات والأرض، فإنہ لم یغض ما فی یمینہ)[1] ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ تعالیٰ کا ہاتھ (خزانوں سے) خوب بھراہواہے،اور کثرتِ عطاء کے وصف سے متصف ہے،شب وروز کے مسلسل نفقات انہیں ختم نہیں کرسکتے،چنانچہ غورکرو اور دیکھو،اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمینوں کی تخلیق سے لیکر اب تک کتنا خرچ کرچکاہے،اس کے باوجود اس کے دائیں ہاتھ کے خزانے ختم یا خشک نہیں ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ سے صرف مانگنے کا حکم نہیں دیا،بلکہ بہت زیادہ مانگنے کاحکم دیاہے۔ صحیح ابن حبان میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے بسندِصحیح مروی ہے، رسول |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |