نیز فرمایا: [قُلْ لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمٰتِ رَبِّيْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ كَلِمٰتُ رَبِّيْ وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِہٖ مَدَدًا۱۰۹ ][1] ترجمہ:کہہ دیجئے کہ اگر میرے پروردگار کی باتوں کے لکھنے کے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو وه بھی میرے رب کی باتوں کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہو جائے گا، گو ہم اسی جیسا اور بھی اس کی مدد میں لے آئیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اہلِ جنت کے رزق کے بارہ میں فرمایاہے: [وَّفَاكِہَۃٍ كَثِيْرَۃٍ لَّا مَقْطُوْعَۃٍ وَّلَا مَمْنُوْعَۃٍ ][2] ترجمہ:اور بکثرت پھلوں میں ۔جو نہ ختم ہوں نہ روک لیے جائیں ۔ بھلاختم کیسے ہونگے،اہلِ جنت جوبھی پھل توڑکر کھائیں گے،فوراً اس کی جگہ دوسراپھل لگ جائےگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلاۃ الکسوف کی ادائیگی کے بعد خطبہ ارشاد فرمایا تھا، اس میں یہ الفاظ بھی مذکورہیں: (وأریت الجنۃ فتناولت منھا عنقودا،ولوأخذتہ لأکلتم منہ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |