ترجمہ:اس روز لوگ مختلف جماعتیں ہو کر (واپس) لوٹیں گے تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھا دیئے جائیں پس جس نے ذره برابر نیکی کی ہوگی وه اسے دیکھ لے گا اور جس نے ذره برابر برائی کی ہوگی وه اسے دیکھ لے گا ۔ ایک اور مقام پر فرمایا: [يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُّحْضَرًا۰ۚۖۛ وَّمَا عَمِلَتْ مِنْ سُوْۗءٍ۰ۚۛ تَوَدُّ لَوْ اَنَّ بَيْنَہَا وَبَيْنَہٗٓ اَمَدًۢا بَعِيْدًا۰ۭ وَيُحَذِّرُكُمُ اللہُ نَفْسَہٗ۰ۭ وَاللہُ رَءُوْفٌۢ بِالْعِبَادِ۳۰ۧ ][1] ترجمہ:جس دن ہر نفس (شخص) اپنی کی ہوئی نیکیوں کو اور اپنی کی ہوئی برائیوں کو موجود پالے گا، آرزو کرے گا کہ کاش! اس کے اور برائیوں کے درمیان بہت ہی دوری ہوتی۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی مہربان ہے ۔ صحیح مسلم کی ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کے دن حساب وکتاب کے تعلق سے ،ایک بندے کی اللہ تعالیٰ سے مخاصمت کا ذکر فرمایا ہے، ہم وہ حدیث پوری نقل کردیتے ہیں تاکہ اخروی حساب کی باریک بینی مزید واضح ہوجائے۔ (وعن أنس رضی اللہ عنہ قال: کنا عند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فضحک |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |