انداز یقیناً بندوں کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی طرف راغب کرے گا۔ عباد ،عبد کی جمع ہے اور عبدمیں عبودیت یعنی غلامی کامعنی پایاجاتاہے، تو اس حدیث کو سننے اورپڑھنے والااس خطاب کو مستقل مدِنظر رکھے اور اپنے آپ کو،اپنے پروردگارکی عبودیت کے جملہ تقاضوں کو ہمیشہ پورا کرتے رہنے کیلئے مستعد رکھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو مخاطب کرکے ایک انتہائی اہم خبردی، اور یہ خبر اللہ تعالیٰ کا بندوں پر احسانِ عظیم ہے،فرمایا:میں نےاپنی ذات پر ظلم کرنا حرام کرلیاہے۔حالانکہ وہ ظلم کرنے پر پوری طرح قادرہے؛کیونکہ وہ ہر چیز پر قادر ہے،اگر اللہ تعالیٰ ظلم کرنے پر قادر نہ ہوتا تو اپنی ذات سے ظلم کی نفی کسی مدح یا ثناء کا موجب نہ ہوتی۔ ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات سے،قدرت کے باوجود،ظلم کا صدور ناممکن ومحال ہے،محال کیوں ہے؟اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے خود ظلم کی نفی فرمادی۔ ارشاد فرمایا:[وَلَا يَظْلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا۴۹ۧ ][1] ترجمہ:اور تیرا رب کسی پر ظلم وستم نہ کرے گا ۔ نیزفرمایا:[وَمَآ اَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيْدِ۲۹ۧ][2] ترجمہ:اور نہ میں اپنے بندوں پر ذرا بھی ظلم کرنے والاہوں ۔ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |