یعنی:علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی سواری پر سوارہوتے توتین بار اللہ تعالیٰ کی حمد اور تین ہی بار اس کی کبریائی بیان فرماتے، پھر فرماتے:توپاک ہے،میں نے اپنے نفس پر ظلم کئے،پس مجھے معاف فرمادے؛کیونکہ تیرےعلاوہ کوئی گناہوں کو معاف نہیں کرسکتا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرادیئے،اور فرمایا:بے شک تیرا رب اس بندے سے بہت پیارکرتاہےجویوںکہتاہے:اے میرے رب!میرے گناہوں کو معاف فرمادے،گویا بندہ یہ جانتاہے کہ میرےعلاوہ کوئی گناہوں کو معاف نہیںکرسکتا۔ صحیح بخاری کی ایک حدیث،جوابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکے مضمون سے ثابت ہوتاہے کہ جوبندہ باربار ایک ہی گناہ کا مرتکب ہوتاہے اور فوراً توبہ کرتارہتاہے تو تیسری بار کے ارتکاب اور توبہ کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتاہے: [علم عبدی أن لہ ربا یغفرالذنوب ویأخذ بالذنب قدغفرت لعبدی][1] یعنی: میرا بندہ جو باربار گناہ کرتے ہی توبہ کرلیتاہے،گویا اسے اس بات کا علم ہے کہ گناہوں کوبخشنے والاصرف رب تعالیٰ ہی ہے،اور وہی گناہوں پر مؤاخذہ فرماتاہے،میں نے اپنے بندے کو بخش دیا۔ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |