تؤت کبیرۃ، وذلک الدھر کلہ . [1] ترجمہ:سیدناعثمان غنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے:جس مسلمان کی فرض نماز کا وقت آجائے، پس وہ اچھی طرح وضوکرلے اور خشوع ورکوع کا خوب اہتمام کرے،تو اس کا یہ عمل پچھلے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا،بشرطیکہ کبیرہ گناہوں کے ارتکاب سے بچے،اور اس عمل پر گناہوں کی بخشش کا سلسلہ زندگی بھرقائم رہےگا۔ گناہوںکی بخشش کا ایک اہم وسیلہ،تکلیفوں اور بیماریوں پر صبرکرناہے، اسے علماء نے صبر علی أقداراللہ کانام دیا ہے، یہ صبر بھی بڑی عزیمت کا کام ہے اور گناہوں کی بخشش کا موجب ہے،چنداحادیث ملاحظہ ہوں: (۱) وعن أبی سعید وأبی ھریرۃ رضی اللہ عنھما عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال: ما یصیب المسلم من نصب ولا وصب ولا ھم ولا حزن ولا أذی ولا غم ، حتی الشوکۃ یشاکھا إلا کفر اللہ بھا من خطایاہ .[2] ترجمہ:ابوسعیدخدری اور ابوھریرہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی بھی مسلمان کو کوئی تھکاوٹ یا کوئی مرض یا کسی قسم کا حزن وملال یا کوئی بھی |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |