اس سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ جوہمیں قربانی کاحکم دیتا ہے اور یہ عمل اس کے نزدیک انتہائی پسندیدہ ہے ،تو یہ اس لئے نہیں کہ اسے قربانی کے گوشت یاخون پہنچتاہے،بلکہ اس لئے کہ بندے اس عمل سے تقویٰ کمائیں اور اللہ تعالیٰ سے اجرِ جزیل حاصل کریں،توگویا قربانی کے عمل کا فائدہ بندوں ہی کوحاصل ہوتاہے۔ اسی طرح ایک نافرمان انسان اپنی نافرمانی سے اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا،بلکہ اپنی ذات ہی کو نقصان پہنچاتاہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [وَمَنْ يَّنْقَلِبْ عَلٰي عَقِبَيْہِ فَلَنْ يَّضُرَّ اللہَ شَـيْـــًٔـا۰ۭ ][1] ترجمہ:اور جو کوئی پھر جائے اپنی ایڑیوں پر تو ہرگز اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑے گا۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبہ میں فرمایاکرتےتھے: (ومن یعصھما فإنہ لا یضر إلا نفسہ ولا یضر اللہ شیئا)[2] یعنی:جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا،وہ گمراہی اور بربادی کا شکار ہوگیا، اور صرف اپنے آپ کو نقصان پہنچائے گا اور اللہ تعالیٰ کو کچھ نقصان نہ پہنچاسکے گا۔ سورۂ آل عمران میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |