Maktaba Wahhabi

104 - 303
﴿قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ۔الَّذِیْنَ ہُمْ فِیْ صَلَاتِہِمْ خَاشِعُون﴾(سورہ مومنون ۱-۲﴾کامیاب ہیں وہ مومن بندے جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیں۔ اس کے بعد دیگر اوصاف کا ذکر کیا۔ اسی طرح قرآن میں بار بار نماز کا حکم دیا گیا ہے اور اس کی ادائیگی کی تاکید کی گئی ہے تو اس کی خاطر(اَقِیْمُوا الصَّلاۃ)کا صیغہ استعمال کیا گیا ہے یعنی نماز قائم کرو، اور نیک بندوں کی تعریف میں(أقَامُوا الصَّلاۃ - یُقِیْمُوْنَ الصَّلاۃ - المُقِیْمِیْنَ الصَّلاۃ)وغیرہ کے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں، یعنی وہ بندے نماز قائم کرتے ہیں۔یعنی نماز کا حکم دیتے ہوئے کہیں(صلوا)’’نماز پڑھو‘‘ نہیں کہا گیا، اور نہ ہی بندوں کی تعریف کرتے وقت(یُصَلُّوْنَ-یا- مُصَلِّیْنَ)’’نماز پڑھنے والے‘‘ کہاگیا۔اس کے برعکس نماز میں سستی اور لاپروائی کرنے والوں کا جب تذکرہ کیا گیا تو وہاں پر(مُصَلِّیْنَ)کالفظ استعمال کیا گیا﴿فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ۔الَّذِیْنَ ہُمْ عَن صَلَاتِہِمْ سَاہُونَ﴾(سورۃ الماعون:۴-۵ بربادی ہے ان نماز پڑھنے والوں کے لیے جو اپنی نمازوں سے غفلت برتتے ہیں۔ مفسرین نے اقامت صلاۃ کے جو معانی بیان کیے ہیں ان میں سے ایک معنی یہ بھی ہے کہ نماز کو اس کے آداب وارکان کے ساتھ پورے خشوع اور دلجمعی سے ادا کرنا اقامت صلاۃ ہے۔جیسے تیسے نماز پڑھ دینا اقامت صلاۃ نہیں، منافقین کے بارے میں کہا گیا ہے کہ:﴿وَإِذَا قَامُواْ إِلَی الصَّلاَۃِ قَامُواْ کُسَالَی یُرَآؤُونَ النَّاسَ وَلاَ یَذْکُرُونَ اللّٰهَ إِلاَّ قَلِیْلاً﴾(سورۃ نساء:۱۴۲﴾یہ لوگ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی کاہلی کی حالت میں کھڑے ہوتے ہیں، صرف لوگوں کو دکھاتے ہیں اور اللہ رب العزت کو بہت کم یاد کرتے ہیں۔ حدیثوں میں یہ وضاحت کردی گئی ہے کہ نمازی کو اس کی نماز کا اسی قدر ثواب ملتا ہے جس قدر اس کادل نماز میں حاضر رہتا ہے، کم ہے تو کم، زیادہ ہے تو زیادہ۔ چنانچہ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter