Maktaba Wahhabi

107 - 303
بقرہ:۴۵)صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو،اور یہ بہت شاق ہے مگر خشوع والوں پر نہیں۔ نماز میں خشوع برقرار رکھنے اور ذہن کو منتشر ہونے سے بچانے کے مختلف اسباب اور تدبیریں ہیں، مثلاً نمازی یہ احساس کرے کہ وہ اللہ کے سامنے کھڑا ہے، اس سے ہم کلام ہے، حدیث میں آتا ہے کہ ’’اِنَّ اَحَدَکُمْ اِذَا صَلّٰی یُنَاجِيْ رَبَّہٗ‘‘(بخاری ومسلم)جب کوئی شخص نماز پڑھتا ہے تو اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے۔ ایک حدیث میں احسان کا معنی بیان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’اَنْ تَعْبُدَ اللّٰہَ کَاَنَّکَ تَرَاہُ، فَاِنْ لَمْ تَکُنْ تَرَاہُ فَاِنَّہٗ یَرَاکَ‘‘(مسلم)اللہ کی ایسے عبادت کرو گویا تم اسے دیکھ رہے ہو، اور اگر تم اسے نہیں دیکھتے ہوتو وہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ اسی طرح موت کو یاد کرنے اور یہ تصور کرنے سے کہ شاید ہماری یہ آخری نماز ہو اس میں خشوع پیدا ہوتا ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’اپنی نماز میں موت کو یاد کرو کیوں کہ آدمی جب اپنی نماز میں موت کو یاد کرے گا تو زیادہ بہتر طریقے سے نماز پڑھے گا، اور اس آدمی کی نماز کی طرح نماز پڑھو جسے یہ امید نہیں کہ اس کے بعد کوئی اور نماز پڑھ سکے گا۔‘‘(مسندالفردوس-صحیح الجامع:۸۴۹) ایک صحابی کو وصیت کرتے ہوئے آپ نے فرمایا:’’جب تم نماز میں کھڑے ہو تو(دنیا سے)رخصت ہونے والے کی نماز پڑھو‘‘(مسند احمد-صحیح الجامع:۷۴۲) نمازی کو اپنے سجدے کی جگہ پر نگاہ جمائے رکھنا چاہیے اور ادھر ادھر نگاہ دوڑانے سے اجتناب کرنا چاہیے کیوں کہ یہ چیز خشوع کے منافی ہے۔اسی طرح رنگین اور منقش جائے نماز کے استعمال سے بھی اجتناب کرنا چاہیے، سامنے کی دیوار پر رنگین اور دیدہ زیب پردے، کلنڈر، پوسٹر، گھڑی اور ہر وہ چیز جو نمازی کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا سبب بنتی ہو اس کو ہٹا دینا چاہیے۔اللہ رب العزت ہماری عبادتوں کو قبول فرمائے۔آمین۔
Flag Counter