Maktaba Wahhabi

106 - 303
رہا جو مطلوب ہے، ورنہ وہ ضرور مصلی کے اوپر اپنا مثبت اثر چھوڑتیں۔ اس موقع پر شیطان بھی اپنی بھر پور کوشش کرتا ہے کہ بندے کی نماز کو بے اثربنادے۔اس طرح کہ بندہ اگر نماز پڑھتا بھی ہے تو غفلت اور بے دلی سے پڑھے تاکہ محض خانہ پری رہے وہ در حقیقت عبادت نہ بنے۔چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’ جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتے ہوئے بھاگتا ہے تاکہ اذان کی آواز نہ سنے ، پھر جب اذان پوری ہو جاتی ہے تو واپس آتا ہے یہاں تک کہ جب نماز کے لیے اقامت کہی جاتی ہے تو پھر بھاگتا ہے اور اقامت مکمل ہونے کے بعد واپس آتا ہے تاکہ آدمی اور اس کے نفس کے درمیان وسوسے پیدا کرے اس طور پر کہ اس سے کہتا ہے کہ فلاں چیز یاد کرو ،فلاں چیز یاد کرو، اس طرح بہت ساری چیزیں یاد دلاتا ہے جو پہلے اس کو یاد نہیں ہوتیں ، آدمی اسی میں لگ کر رہ جاتا ہے اور اس کو پتہ نہیں چل پاتا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں۔‘‘ (بخاری و مسلم) اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ شیطان بندے کو نماز میں اللہ کی طرف متوجہ نہیں ہونے دینا چاہتا، اس لیے ادھر ادھر کی باتوں میں اس کا ذہن مشغول رکھنا چاہتا ہے۔لہٰذا ایک نمازی کی کوشش ہونی چاہیے کہ دل جمعی اور خشوع کے ساتھ نماز پڑھے اور شیطان کی کوشش کو ناکام بنادے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:’’أَوَّلُ شَیئٍ یُرْفَعُ مِنْ ہٰذِہِ الاُمَّۃِ الْخُشُوْعُ، حَتّٰی لَاتَرٰی فِیْہَا خَاشِعًا‘‘(طبرانی -صحیح الترغیب:۵۴۲-۵۴۳) اس امت سے سب سے پہلے خشوع ختم ہوگا یہاں تک کہ اس میں ایک شخص بھی خشوع والا نہیں پاؤگے۔ واضح رہے کہ خشوع کے ساتھ نماز پڑھنے والا نماز کو بھاری یا بوجھ نہیں سمجھے گا بلکہ اس کے لیے یہ نماز انتہائی آسان اور باعث راحت ہوگی۔فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿وَاسْتَعِیْنُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَۃِ وَإِنَّہَا لَکَبِیْرَۃٌ إِلاَّ عَلَی الْخَاشِعِیْنَ﴾(سورہ
Flag Counter