Maktaba Wahhabi

121 - 303
اور کمزور لوگ ہوتے ہیں جو غیر معمولی طوالت کے متحمل نہیں ہو پاتے اور اس طرح وہ تراویح میں شرکت سے محروم رہ جاتے ہیں۔ ۴- پہلے دن کی تطویل: بعض حفاظ کو دیکھا جا تا ہے کہ رمضان کے عام دنوں میں تراویح میں ایک پارہ یا سوا پارہ تو ضرور پڑھتے ہیں ، مگر پہلی تراویح میں بسا اوقات دو پارہ یا پوری سورہ بقرہ(تقریبا ڈھائی پارے)پڑھ دیتے ہیں ، معلوم نہیں وہ ایسا کیوں کر تے ہیں، ہوسکتا ہے کہ بغیر کسی معقول سبب کے،یونہی دوسروں کی دیکھا دیکھی وہ ایسا کر دیتے ہوں، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اپنی مہارت کا مظاہرہ کر نے اور مصلیان پر رعب ڈالنے کی غرض سے ایسا کر تے ہوں، بہر حال مقصد جو بھی ہو اس طرز عمل کا مصلیان پر بہت ہی خراب اثر پڑتا ہے، کیونکہ ابتداء میں جبکہ لوگ عادی نہیں ہوتے یکبارگی اس قدر لمبے قیام سے ان کی ہمت ڈول جاتی ہے اور اگلے دنوں میں تراویح پڑھنے کا سلسلہ جاری رکھنے یا نہ رکھنے کے بارے میں وہ سوچنے لگتے ہیں، حتی کہ ضعیف الارادہ مصلیوں کے لیے پہلے دن کی یہ غیر معمولی تطویل فیصلہ کن ہوتی ہے اور آگے یہ سلسلہ جاری نہ رکھنے کا عزم کر کے وہ مسجد سے باہر نکلتے ہیں،الغرض پہلے دن کی تطویل بڑی آزمائشی ثابت ہوتی ہے، اور لوگوں کو تراویح سے متنفر کر نے کا سبب بنتی ہے ، لہذا اس سے پرہیز کر نا چاہیے، بلکہ حکمت ودانش مندی کا تقاضا تو یہ ہے کہ پہلے دن بقیہ دنوں کی مقدار کے بالمقابل کم ہی پڑھاجائے تاکہ لوگوں کو ثقالت کا زیادہ احساس نہ ہو اور وہ اگلے دنوں میں بھی تراویح پڑھنے کی اپنے اندر رغبت پائیں۔
Flag Counter