Maktaba Wahhabi

123 - 303
رات کا اٹھنا دل جمعی کے لیے انتہائی مناسب ہے اور بات کو بہت درست کردینے والا ہے۔یقینا تجھے دن میں بہت شغل رہتا ہے۔) سورہ اسراء میں یوں خطاب ہے: ﴿وَمِنَ اللَّیْلِ فَتَہَجَّدْ بِہِ نَافِلَۃً لَّکَ عَسَی أَن یَبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَاماً مَّحْمُوداً﴾)سورہ اسراء:۷۹( ترجمہ:’’اے نبی!رات کے کچھ حصے میں تہجد کی نماز میں قرآن کی تلاوت کریں، یہ زیادتی آپ کے لیے ہے، عنقریب آپ کا رب آپ کو مقام محمود میں کھڑا کرے گا۔‘‘ اس کے علاوہ مختلف مقامات پر اللہ تعالیٰ نے شب بیداری اور قیام وتہجد کو اپنے مخصوص بندوں کی صفت کے طور پر ذکر کیا ہے، مثلاً: ﴿تَتَجَافَی جُنُوبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُونَ رَبَّہُمْ خَوْفاً وَطَمَعاً﴾)سورہ سجدہ:۱۶( ترجمہ:(ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں اپنے رب کو خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں) ﴿کَانُوا قَلِیْلاً مِّنَ اللَّیْلِ مَا یَہْجَعُونَ﴾(سورہ ذاریات:۱۷) ترجمہ(وہ رات کو بہت کم سویا کرتے تھے) ﴿وَالَّذِیْنَ یَبِیْتُونَ لِرَبِّہِمْ سُجَّداً وَقِیَاماً﴾(سورہ فرقان۶۴) ترجمہ(اور جو اپنے رب کے سامنے سجدے اور قیام کرتے ہوئے راتیں گزار دیتے ہیں) نبی آخر الزماں اور قیام اللیل: آیات قرآنیہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ رب العزت کی جانب سے قیام اللیل کا جو تاکیدی حکم ملا تھا اس پر آپ کے عمل کا کیا طریقہ تھا، اس کو جاننے کے لیے کتب حدیث کی طرف رجوع کرتے ہیں:
Flag Counter