Maktaba Wahhabi

124 - 303
٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم رات میں اتنی دیر تک قیام فرماتے کہ آپ کے پیرپھٹ جاتے، میں نے آپ سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول!آپ ایسا کیوں کرتے ہیں جب کہ آپ کی اگلی اور پچھلی سب گناہیں معاف ہیں؟ آپ نے فرمایا:’’أفلا أکونُ عبداً شَکُوْراً‘‘ کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ (بخاری و مسلم) ٭ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک رات میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز(قیام اللیل)پڑھنے کے لیے کھڑا ہوا، آپ نے اتنی دیر تک قیام فرمایا کہ میں نے ایک غلط بات کا ارادہ کر لیا۔لوگوں نے پوچھا کہ آپ نے کیا ارادہ کیا تھا ؟ انہوں نے کہا کہ میں ارادہ کر رہا تھا کہ واپس چلا جاؤں اور آپ کو چھوڑ دوں۔(بخاری، مسلم) ٭ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک رات میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قیام اللیل کے لیے کھڑا ہوا۔آپ نے پہلے سورہ بقرہ شروع کی ،میں نے سوچا شاید سو(۱۰۰)آیت پڑھ کر رکوع میں جائیں،لیکن آپ سو سے آگے پڑھنے لگے تو میں نے سوچا کہ شاید پوری سور ہ پڑھ کر رکوع کریں ، مگر آپ نے سورہ بقرہ مکمل کر کے سورہ نساء شروع کر دی ،اسے پڑھنے کے بعد سورہ آل عمران شروع کی اور اس کو پڑھا۔آپ ترتیل کے ساتھ قراء ت کر رہے تھے ،اگر کسی ایسی آیت سے گزرتے جس میں تسبیح ہوتی تو تسبیح پڑھتے ،اگر کسی سوال والی آیت سے گزرتے تو رک کر اللہ سے سوال کرتے ،اگر پناہ مانگنے سے متعلق آیت سے گزرتے تو پناہ مانگتے۔پھر آپ نے رکوع کیا اور ’’سبحانَ رَبِّیَ العظیم‘‘ پڑھنے لگے۔آپ کا رکوع بھی لگ بھگ قیام کی طرح تھا ،پھر آپ نے سمعَ اللّٰهُ لِمَن حمِدَہ، ربَّنا لک الحمدُ، کہا اور لگ بھگ اتنی ہی دیر کھڑے رہے جتنی دیر تک رکوع میں تھے، پھرسجدے میں گئے اور سبحانَ ربی الأعلی کا ورد کیا ،ا ٓپ کا سجدہ بھی لگ بھگ آپ کے قیام کے برابر تھا۔ (صحیح مسلم) ان حدیثوں میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز
Flag Counter